الیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند صنم جاوید اور شوکت بسرا کی اپیلیں سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

جمعرات 25 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف پی ٹی آئی کی صنم جاوید خان اور  شوکت بسرا کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کر دیں ہیں۔

سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی صنم جاوید خان کی اپیل سماعت کی جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کل سماعت کرے گا۔اس ضمن میں عدالت نے صنم جاوید کے وکلا کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ صنم جاوید نے قومی اسمبلی کے 2 اور صوبائی اسمبلی کے ایک حلقے سے کاغذات جمع کرائے تھے، تاہم ریٹرننگ افسر نے صنم جاوید کے کاغذات مسترد کیے تھے۔

صنم جاوید نے ریٹرننگ افسر کی جانب سے کاغذات مسترد ہونے پر ٹربیونل اور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم ان دونوں پلیٹ فارمز پر ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھا گیا تھا۔

شوکت بسرا کے کیس کی سماعت

دوسری جانب سپریم کورٹ میں شوکت بسرا کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کیخلاف بھی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔ اس کیس کی سماعت بھی جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کل سماعت کرے گا۔ بینچ میں شامل دیگر دو ججز میں جسٹس شاہد وحید اورجسٹس عرفان سعادت بنچ میں شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟