لیتھیم بیٹری کی موجد ٹیم کے رکن اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایک پروفیسر کی پیشگوئی اگر درست ہے تو پھر سمجھ لیں کہ جلد ہی آپ کی گاڑی کم خرچ اور بالا نشین ہونے والی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی میں نامیاتی کیمیا کے پروفیسر بل ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ فی الحال بیٹریوں میں لیتھیم آئین استعمال کیا جاتا ہے لیکن مستقبل قریب میں اس کی جگہ کچن میں استعمال ہونے والا بیکنگ پاؤڈر استعمال کیا جا سکے گا۔
پروفیسر بل ڈیوڈ نے بتایا کہ نمک، سمندری پانی اور بیکنگ پاؤڈر میں موجود سوڈیم کو مستقبل میں گاڑیوں یا دیگر مقاصد کے لیے کام آنے والی والی بیٹریوں میں استعمال کیا جائے گا۔
دنیا میں لیتھیم کی نسبت سوڈیم بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے اور اس کا حصول بھی لیتھیم کے مقابلے میں کافی آسان ہوتا ہے۔
پروفیسر بل ڈیوڈ سنہ 1980 میں لیتھیم بیٹریاں ایجاد کرنے والی ٹیم کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سوڈیم سے بنی بیٹری کی کارگردگی کی بات کی جائے تو یہ زیادہ موزوں نہیں اس لیے سائنس دانوں کو بیٹری بنانے کے لیے دونوں اشیاء کو مکس کر کے بیٹری بنانی ہو گی۔
پروفیسر کا کہنا تھا کہ ان بیٹریوں میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوگی جبکہ لیتھیم کو سوڈیم کے اطراف میں استعمال کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سنہ 2030 تک ان بیٹریوں کی تیاری شروع ہو چکی ہو گی جو کہ زیادہ تر برقی گاڑیوں میں استعمال ہوں گی۔
انھوں نے بتایا کہ سوڈیم بیٹریاں نمک سے بھی بنائی جا سکتی ہیں لیکن بیکنگ پاؤڈر کو اس پر ترجیح دی جائے گی۔