اسرائیلی وزیر اعظم نے عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ مسترد کر دیا

جمعہ 26 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے تل ابیب کے خلاف نسل کشی کے عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کو ’ شرمناک ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہوگا کریں گے۔

انگریزی زبان میں جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہر ملک کی طرح اسرائیل کو بھی اپنا دفاع کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔

اسرائیل کو اس بنیادی حق سے محروم کرنے کی مذموم کوشش یہودی ریاست کے خلاف امتیازی سلوک ہے اور اس غیر منصفانہ فیصلے کو ہم مسترد کرتے ہیں۔

ادھر اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں شہریوں کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرنے کا حکم دینے پر بظاہر اس کا مذاق اڑایا ہے ۔

عالمی عدالت انصاف کے فیصلے نے اسرائیل کو تنہا کر دیا ہے، حماس

ادھر حماس کے سینیئر عہدیدار سمیع ابو زہری نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کا فیصلہ ایک اہم پیش رفت ہے جو اسرائیل کو تنہا کرنے اور غزہ میں اس کے جرائم کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔  انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ اسرائیلی کو خلاف عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد پر مجبور کرے۔

فلسطینی وزیر خارجہ کا آئی سی جے کے عبوری اقدامات کا خیر مقدم

فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ فلسطین عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے حکم کا خیرمقدم کرتاہے۔  انہوں نے کہا کہ آئی سی جے کے ججوں نے حقائق اور قانون کا جائزہ لیا، انہوں نے انسانیت اور بین الاقوامی قانون کے حق میں فیصلہ دیا۔

المالکی نے مزید کہا کہ فلسطین تمام ریاستوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسرائیل عالمی عدالت کے احکامات پر عمل درآمد کرے گا کیوں کہ نسل کشی کے عالمی کنونشن کی پاسداری اسرائیل پر بھی فرض ہے۔

عالمی عدالت کے فیصلے کا مطلب ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ضروری ہے، جنوبی افریقہ

ادھر جنوبی افریقہ کے وزیر برائے بین الاقوامی تعلقات نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے فیصلے کے بعد کہا ہے کہ اگر اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے احکامات پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اسے محصور غزہ کی پٹی میں لڑائی روکنی پڑے گی۔

کیوں کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر مقدمے میں عالمی عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں کو روکے اور شہریوں کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرے۔

جنگ بندی کے بغیر آپ امداد اور پانی کیسے فراہم کریں گے؟ نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں عدالت کے احاطے میں بات کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے وزیر نالیدی پانڈور نے کہا کہ اگر آپ اس حکم کو باریکی سے پڑھتے ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ جنگ بندی ہونی چاہیے۔

جنوبی افریقہ کی حکمران جماعت کا فیصلے پر جشن

ادھر اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے اسرائیل کو غزہ میں ممکنہ نسل کشی روکنے کا حکم دیے جانے کے بعد صدر سیرل رامفوسا اور جنوبی افریقہ کی حکمراں کونسل نے جشن منایا۔

افریقن نیشنل کانگریس کی قومی ایگزیکٹو کمیٹی نے دی ہیگ میں عدالت سے نشر ہونے والی نشریات دیکھنے کے لیے اپنا اجلاس معطل کر دیا اور اس تقریب کی لائیو فوٹیج میں پارٹی اور حکومت کی سینیئر شخصیات کو جشن مناتے ہوئے دیکھا گیا۔

جنگ بندی کا حکم نہ دیے جانے پر مایوسی ہوئی، ملیحہ لودھی

پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کا حکم دینے میں ناکامی کو ’مایوس کن‘ قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ملیحہ لودھی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں جنگ بندی کا کوئی حکم نہیں دیا جس سے مایوسی ہوئی ہے ، لیکن اس کے ساتھ عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کو قتل عام روکنے اور فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کہنا بھی ایک حد تک اسرائیل کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے اور اسرائیل کے لیے یہ دھچکا ضروری تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت تک تو اسرائیل پر محض اخلاقی دباؤ ڈالا جا رہا ہے، حالانکہ ہمیں عدالت کی جانب سے مزید اقدامات کی توقعات تھیں۔

انہوں نے اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں جنوبی افریقہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینیوں کو انصاف دلانے کے لیے کھڑا ہوا اور فلسطینیوں کے لیے عالمی سطح پر آواز بنا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp