لاہور ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانتیں بحال رکھی ہیں۔ یہ ساتوں مقدمات 9 مئی سے متعلق تھے۔
مزید پڑھیں
لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی عبوری ضمانت خارج کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتوں کو بحال رکھنے کا حکم جاری کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 7 مقدمات میں عبوری ضمانت خارج کرنے کے خلاف درخواستوں پر محفوظ کیا گیا تفصیلی فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے ٹرائل کورٹ کو عبوری ضمانتوں پر فیصلہ جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
ان مقدمات میں عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف گرفتاری سے قبل توشہ خانہ کے مقدمے میں عدالت پیش ہوتے رہے ہیں جب کہ ضمانتوں کو عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دیا گیا، ضمانتوں پر میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ ہونا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا۔
وکیل سلمان صفدر نے نے سماعت کے دوران مزید دلائل پیش کیے کہ جن ضمانتوں پر دلائل مکمل ہوئے عدالت ان پر بانی پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں جیل سے طلب کیا جانا چاہیے تھا۔
مگر عدالت نے ایسا نہیں کیا اور عدم پیروی کی بنیاد پر ضمانتیں خارج کیں، جج کے پاس لامحدود اختیارات ہیں، تمام عدالتوں میں ملزمان کو پیش کرنے کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔وکیل نے استدعا کی کہ عدالت اے ٹی سی کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا حکم دے۔