گلگت بلتستان میں غریب مریضوں کے علاج کے لیے مختص انڈومنٹ فنڈ ختم ہوگیا جس کے باعث سینکڑوں مریض شدید مشکلات کا شکار ہوگئے۔
گزشتہ 4 سالوں کے دوران انڈومنٹ فنڈ میں ایک روپیہ اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ علاج کے اخراجات 10 گنا بڑھ چکے ہیں۔
انڈومنٹ فنڈ برائے صحت کا قیام سنہ 2020 میں عمل میں لایا گیا تھا جس میں ابتدائی طور پر 50 کروڑ روپے رکھے گئے تھے اور اصولی طور پر طے ہوا تھا کہ اس مد میں ہر سال حکومت خاطر خواہ رقم شامل کرتی جائے گی تاکہ گلگت بلتستان کے عوام کو بلاتسلسل رکاوٹ علاج کی سہولیات میسر رہیں۔
تاہم سنہ 2020 کے بعد اس فنڈ میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے فنڈ کا منافع محدود رہا اور اخراجات آسمان پہ پہنچ گئے جبکہ علاج بھی مہنگا ہوگیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق سالانہ انڈومنٹ فنڈ کو 8 کروڑ روپے منافع مل رہا ہے جبکہ اخراجات 25 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئے ہیں۔
رواں سال صحت کارڈ کی بندش کے باعث بھی سارا دباؤ انڈومنٹ فنڈ پر رہا ہے جس کی وجہ سے جنوری تک 24 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔
گزشتہ حکومت نے صرف ایک بار 20 کروڑ روپے انڈومنٹ فنڈ میں شامل کرنے کی کابینہ سے منظوری لی تھی تاہم بعد میں یہ رقم واپس لے لی گئی۔
انڈومنٹ فنڈ کے ذمہ داران کے مطابق اس محکمہ خزانہ سے 20 کروڑ روپے اضافی طلب کیے گئے ہیں جس کی یقین دہانی کرائی گئی ہے تاہم اب تک انہیں فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔
انڈومنٹ فنڈ سے اب تک گلگت بلتستان میں ایک ہزار کے قریب مریضوں کا علاج کیا گیا ہے جن پر 40 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئی ہے۔
ان میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے 30 مریض مستفید ہوئے ہیں جن پر 6 کروڑ 97 لاکھ روپے سے زائد اخراجات آئے، 44 افراد کے گردوں کا ٹرانسپلانٹ ہوا ہے جن پر 7 کروڑ 46 لاکھ روپے سے زائد اخراجات آئے۔ 10 مریضوں کے جگر کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا جن پر 2 کروڑ 83 لاکھ روپے سے زائد اخراجات آئے۔
الشفا اسپتال اسلام آباد میں 84 افراد کے مختلف اعضا ٹرانسپلانٹ کیے گئے جن پر 17 کروڑ 27 لاکھ روپے سے زائد اخراجات آئے۔ ملک کے مایہ ناز اسپتالوں نوری اسپتال اسلام آباد، الشفا اسپتال اسلام آباد، آغا خان اسپتال کراچی اور گلگت کینسر اسپتال میں کینسر کے 616 مریضوں کا علاج کرایا گیا جن پر 15 کروڑ 66 لاکھ سے زائد خرچہ آیا۔
اے ایف آئی سی اور آر آئی سی ہسپتال میں امراض قلب کے 97 مریضوں کا علاج ہوا جن پر 5 کروڑ روپے اخراجات آئے ہیں۔
محکمہ صحت ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر تقریباً 20 کروڑ روپے خسارے کا سامنا ہے۔