عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 83.3 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم سنایا ہے۔ نیویارک کی جیوری نے ہتک عزت کے مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کالم نگار جین کیرول کو 83.3 ملین ڈالر دینا ہوں گے، جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے سرعام جھوٹا کہا اور ان کی توہین کی تھی۔
مزید پڑھیں
امریکی میڈیا کے مطابق جین کیرول نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 1990 کی دہائی میں ان پر جنسی حملہ کیا تھا، جیوری نے یہ فیصلہ 3 گھنٹے سے بھی کم غور و خوض کے بعد سنایا۔ سابق صدر نے ہتک عزت سے متعلق جیوری کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے جرمانے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کی ریپبلکن پارٹی کے سرفہرست صدارتی امیدوار ہیں، وہ آئیوا اور نیو ہیمپشائر میں پارٹی نامزدگی جیت چکے ہیں اور اب انہوں نے جنوبی کیرولائینا پر نگاہیں مرکوز کر رکھی ہیں، جہاں ریپبلکن پارٹی کی رہنما ’نکی ہیلی‘ سے ان کا مقابلہ ہے۔
خاتون سے بدسلوکی: ڈونلڈ ٹرمپ پر جرم ثابت، 50 لاکھ ڈالر ہرجانہ
یاد رہے کہ 10 مئی 2023 کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر خاتون صحافی سے جنسی بدسلوکی کا جرم ثابت ہوا تھا۔ امریکی جیوری نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خاتون جین کیرول سے جنسی بدسلوکی میں ملوث قرار دیا تھا۔ جیوری نے ٹرمپ کو خاتون کالم نگار جین کیرول کو 50 لاکھ ڈالر ہرجانہ دینے کا حکم دیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق جیوری نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر ٹرمپ نے جین کیرول کی شہرت کو نقصان پہنچایا، تاہم یہ واضح ہے کہ سابق صدر نے خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی، ساکھ متاثر کرنے کے عوض ڈونلڈ ٹرمپ 50 لاکھ ڈالر ہرجانہ ادا کریں گے۔
کالم نگار جین کیرول نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 1990 کی دہائی میں ایک ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے ڈریسنگ روم میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ جیوری کے فیصلے کے بعد کالم نگار جین کیرول نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ میری جیت نہیں بلکہ ان تمام خواتین کی جیت ہے جنہوں نے اس طرح کی زیادتیوں کا سامنا کیا اور ان پر یقین نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل نے کہا کہ امریکی صدر فیصلے کو چیلنج کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ یہ مقدمہ کرمنل کورٹ کا بنتا ہے جبکہ سول عدالت نے اس پر فیصلہ سنا دیا ہے۔
چونکہ یہ ایک سول کورٹ کا مقدمہ ہے تو سابق صدر پر نہ فرد جرم عائد ہو گی اور نہ ہی قید کی سزا ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ صرف جرمانہ ادا کریں گے۔ ایک درجن سے زائد خواتین سابق امریکی صدر پران سے جنسی زیادتی میں ملوث ہونے کا الزام لگا چکی ہیں۔
واضح رہے کیس کی سماعت کا آغاز 25 اپریل کو ہوا تھا تاہم وہ اس کیس کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ جس پر سول کورٹ نے ان کے خلاف فیصلہ سنا دیا تھا۔