ایک کروڑ نوکریاں، مہنگائی و بیروزگاری میں کمی، ’پاکستان کو نوازدو‘ کے نام سے ن لیگ کا منشور جاری

ہفتہ 27 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹر عرفان صدیقی کی جانب سے مسلم لیگ ن کے منشور کا اعلان کیا گیا، عرفان صدیقی نے کہا کہ منشور میں کوئی ایسی چیز شامل نہیں ہے جو اقتدار میں آںے کے بعد پوری نہ کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ لیگی قیادت نے نومبر میں منشور سے متعلق ذمہ داری لگائی تھی، پاکستان کو نواز دو کے نام سے جاری کردہ منشور کے ساتھ ہی دھند بھی ختم ہو گئی ہے۔

مسلم لیگ ن کی منشور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ تقریب میں پارٹی منشور کا اعلان کیا۔ اس دوران مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے بھی عرفان صدیقی کی معاونت کی۔ تقریب میں مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف، چیف آرگنائزر مریم نواز اور سینیٹر اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ منشور میں ماضی کی کارکردگی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ منشور کی تشکیل کے لیے 32 کمیٹیوں نے دن رات محنت کی، میرے لیے بہت آسان تھا کہ میں 8 سے 10 صفحے کا منشور لکھ کر کسی لیڈر کو دے دیتا اور کہتا کہ اسے پڑھ دیں یہ منشور ہے لیکن ہم نے اس میں یہ بتایا کہ پچھلی حکومتوں کی کارکردگی کیا رہی اور کس حکومت نے کیا کام کیے۔

ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں، نواز شریف

ن لیگ کے منشور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے آیا ہوں۔ ملکی عوام کی خدمت کرنے پر کئی بار جیل کا سامنا کرنا پڑا، آج شکایت لگانے کے موڈ میں نہیں، مستقبل کی بات کرنے آیا ہوں۔

نواز شریف کا کہنا ہے کہ انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں، انتقام نہیں ترقی کی سیاست پر توجہ مرکوز ہے، اللّٰہ نے موقع دیا تو منشور پر عمل کریں گے، میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کیے تھے، میثاق جمہوریت کی بہت زیادہ خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمیشہ اصولوں پر سیاست کی، ملک کو تمام مسائل سے باہر نکالنا چاہتے ہیں، پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے، ہمیشہ غریب، مزدور اور نچلے طبقے کے بارے میں سوچا۔

’خیبرپختونخوا کے چند لوگ آسانی سے بیوقوف بن جاتے ہیں، عمران خان والی بیماری بھی وہیں سے آئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ کبھی سوچتا ہوں کہ غلطی کا تو پتہ لگنا چاہیے، عجیب اتفاق ہے ہم جیلوں میں رہنے کے بعد بھی آج اپنا منشور پیش کرنے کے لیے بیٹھے ہیں، عمل تو دور کی بات ہے، کچھ لوگوں کے پاس تو منشور ہی نہیں۔ ہم وہی کریں گے جو ہمارے منشور میں ہو گا، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو انہوں نے کیے، یہ ہمارا منشور ہے۔

’ملک بہت مسائل میں ہے، ملک کو ان تمام مسائل سے نکالنا چاہتے ہیں، جب وزیرِ اعظم بنا تو چند روز بعد مارکیٹوں میں گیا اور سبزیوں کے ریٹ معلوم کیے، مجھے غریب کا درد نہ ہوتا تو کیوں مارکیٹ جا کر ریٹ پوچھتا‘۔

مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ اگر ہمیں بغیر مداخلت کام کرنے دیا جاتا تو ملک کی شکل کچھ اور ہوتی، مجھے لوگ کہتے تھے کہ آپ وزیرِ اعظم بن گئے ہیں لیکن آپ کے چہرے پر خوشی نہیں ہے، فیٹف کی گرے لسٹ میں تھے، ان حالات میں کون سا وزیرِ اعظم مسکرائے گا، میں کہتا نہیں تھا، میں مسکراتا نہیں تھا اس کے پیچھے وجوہات تھیں، 2013 سے 2017 تک میری حکومت تھی، اس کے بعد میری حکومت نہیں تھی، شہباز شریف اور ان کی ٹیم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔

ان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن آئے اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت بنا سکتے ہیں، میں نے مولانا کو کہا کہ عددی لحاظ سے ان کی تعداد زیادہ ہے، 2018 میں پنجاب میں مسلم لیگ نے کی اکثریت تھی لیکن حکومت بنانے نہیں دی گئی، مجھے آج لگتا ہے مولانا کی بات نہ سن کر غلط فیصلہ کیا، اس شخص کو موقع ہی نہیں دینا چاہیے تھا۔

’خیبرپختونخوا کے عوام کو اب ذمے داری کا ثبوت دینا ہوگا، خیبرپختونخوا کے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ کس قسم کے بندے کو موقع دیا، اس سے پوچھیں کہ 4 سال میں کیا کیا ہے؟ کوئی ایک منصوبہ بتا دو، آپ نے مہنگائی کر کے غریب کی کمر توڑ دی، آپ نے بجلی مہنگی کر دی، میرے دور میں بجلی مہنگی نہیں تھی‘۔

شہباز شریف کا تقریب سے خطاب

صدر مسلم لیگ ن میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ ماضی میں کتنے روایتی منشور پیش ہوتے رہے ہیں، نواز شریف نے کبھی دعویٰ نہیں کیا تھا کہ ملک سے 20، 20 گھنٹے کے اندھیرے ختم کروں گا، انہوں نے کہا تھا اس کو ختم کرنے کے لیے اپنی ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔

’14 اگست 2014 کو اسلام آباد میں جو مارچ ہوا وہ ایک دلخراش واقعہ ہوا وہ مارچ نواز شریف کے خلاف نہیں تھا بلکہ پاکستان کے خلاف تھا، 16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول کا واقعہ ہوا تو ان کو مجبوراً وہ دھرنا ختم کرنا پڑا‘۔

شہباز شریف کا کہنا تھا ساڑھے 3 سال میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے، کراچی میں گرین لائن ٹرانسپورٹ کا منصوبہ نواز شریف نے پیش کیا، جو لوگ تعلیم اور صحت کے لیے قوم کے سامنے چیمپئن بنتے تھے انہوں نے خود تو خیبر پختونخوا کو تباہ کر دیا۔

’نواز شریف اس شخص کا نام ہے جس نے جب وعدہ کیا تو اس پر کام کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کیں اور دعوے کم اور کام زیادہ کیا، ماضی میں مسلم لیگ ن نے کر کے دکھایا اور اب ہم نے پہلے سے زیادہ محنت کرکے تعلیم اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے قرضوں کا بندوبست کریں گے‘۔

مسلم لیگ ن کے منشور کے اہم نکات

تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنائیں گے
پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا

عدالتی اصلاحات

آرٹیکل 62 اور 63 کواپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا
عدالتی، قانونی، پنچایت سسٹم اور تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام ہوگا
عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی
بر وقت اور مؤثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائے گا


مؤثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہوگی
یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہوگا
چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے گا


نیب کا خاتمہ کیا جائے گا
انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائےگا
ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم کی جائے گی
عدالتی کارروائی براہ راست نشرکی جائے گی


کمرشل عدالتیں قائم کی جائیں گی
سمندر پار پاکستانیوں کی عدالتیں بہتر اور مضبوط بنائی جائیں گی
عدلیہ میں ڈیجیٹل نظام قائم کیا جائے گا

معاشی اصلاحات

مالی سال 2025 تک مہنگائی میں 10 فیصد کمی کی جائے گی
4 سال میں مہنگائی 4 سے 6 فیصد تک لائی جائے گی


5 سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دی جائیں گی
کرنٹ اکاؤنٹ خساره جی ڈی پی کا 1.5 فیصد تک کیا جائے گا
3 سال میں اقتصادی شرح نمو 6 فیصد سے زائد پر لائی جائے گی
5 سال میں غربت میں 25 فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا ہے


افرادی قوت کی سالانہ ترسیلات زر کا ہدف 40 ارب ڈالر رکھا گیا ہے5 سال میں بیروزگاری میں 5 فیصد کمی کی جائے گی
4 سال میں مالیاتی خسارہ 3.5 فیصد یا اس سےکم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے
5 سال میں فی کس آمدنی 2,000 ڈالر کرنے کا ہدف ہے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp