سیاچن کے برف پوش پہاڑوں سے گھوڑے پر سوار ہو کر اسلام آباد آنے والے علی موسیٰ کہتے ہیں کہ انہوں نے 23 برس پاکستانی فوج میں ملازمت کی ہے۔ اس دوران وہ اکثر دیکھتے تھے کہ بیرون ملک سے آنے والے سیاح کبھی سائیکل اور کبھی پیدل مختلف دشوار گزار راستوں پر سفر کر کے مختلف ریکارڈز قائم کرتے تھے۔
خاندانی روایات اور فری سٹائل پولو کے کھلاڑی ہونے کے سبب انہیں بچپن ہی سے گھڑ سواری بے حد پسند تھی، سو انہوں نے گزشتہ برس فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد گھوڑے پر اسلام آباد تک سفر کا فیصلہ کیا۔
Related Posts
علی موسیٰ کے مطابق ضلع گانچھے سے اسلام آباد تک تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کا یہ سفر پیدل سے بھی زیادہ مشکل تھا، کیونکہ انہیں اپنے ساتھ گھوڑے کا بھی خیال رکھنا تھا۔ ان کے سفری بیگ میں اپنی خوراک کے ساتھ گھوڑے کی خوراک بھی موجود ہوتی تھی۔
ان کے سفر کا مقصد علاقے میں سیاحت کا فروغ، ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق آگہی اور اپنے بزرگوں کی گھڑ سواری سے متعلق روایات کو برقرار رکھنا ہے۔ مستقبل کے ارادوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد میں امن کے سفیر بن کر آئے ہیں اور اب ان کی خواہش ہے کہ وہ یہی پیغام پڑوسی ملک چین لے کر جائیں۔