کراچی کے 5 بڑے انتخابی معرکے کن حلقوں میں لڑے جائیں گے؟

پیر 29 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات 2024 کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اس وقت ہر بڑی جماعت یہ دعوٰی کرتی نظر آرہی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی، ان انتخابات کی منفرد بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف غیر اعلانیہ پابندیوں کے باوجود اپنی انتخابی مہم چلانے اور نشانات سے ووٹرز کو روشناس کرانے کے لیے نت نئے طریقوں کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔

کراچی کے بڑے انتخابی مقابلے

بات کریں کراچی کی تو اس بار کون سے حلقے ہیں جن میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، کراچی میں قومی اسمبلی کی 22 نشستوں کے لیے 582 امیدوار مدمقابل ہوں گے، سب سے زیادہ  امیدوار پاکستان تحریک، جماعت اسلامی اور تحریک لبیک پاکستان کے ہیں ان تینوں جماعتوں نے کراچی میں قومی اسمبلی کی ہر نشست پر اپنا امیدوار نامزد کر رکھا ہے-

این اے 236 کراچی

قومی اسمبلی کی نشست 236 جہاں مختلف سروے اور صحافیوں کی آراء کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے عالمگیر خان اور جماعت اسلامی کے اسامہ رضی کے مابین مقابلے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے، ماہرین کے مطابق اگر عالمگیر خان کو انفرادی طور پر الاٹ کیے گئے انتخابی نشان کی وجہ سے ووٹ غلط پڑے تو اس کا فائدہ جماعت اسلامی یا ایم کیو ایم کے امیدواروں کو پہنچ سکتا ہے۔

این اے 240 کراچی

اگر کہا جائے کہ کراچی کے بھاری بھرکم امیدوار اسی حلقے میں موجود ہیں تو بے جا نہ ہوگا، قومی اسمبلی کے اس حلقے میں ایم کیو ایم کی جانب سے ارشد عبداللہ وہرہ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا، جماعت اسلامی کے سید عبدالرشید اور پاکستان تحریک انصاف کے رمضان گھانچی کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

این اے 241 کراچی

کراچی کا ایک اور حلقہ جہاں ہائی وولٹیج مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے وہ ہے این اے 241، جہاں متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار، پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرزا اختیار بیگ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔

این اے 242 کراچی

یہ کراچی کا وہ حلقہ ہے جہاں سے سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کاغذات نامزدگی جمع تو کرائے لیکن پھر واپس لے لیے ہیں، یہاں سے گزشتہ ضمنی انتخاب میں کامیاب ہونے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل ایک بار پھر قومی اسمبلی پہنچنے کے لیے پر عزم ہیں، اس حلقے سے ان کے مد مقابل ایم کیو ایم کے مصطفی کمال، مسلم لیگ ن کے غلام شعیب اور پاکستان تحریک انصاف کے دوا خان ہیں، ان چاروں امیدواروں کے بیچ کانٹے کے مقابلے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔

این اے 246 کراچی

کراچی کی اس نشست پر بھی ماضی کی متحارب سیاسی جماعتوں، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی، کے درمیان کانٹے کا مقابلہ درپیش ہے، کراچی کی سیاست سے جڑے دو اہم نام ایم کیو ایم کے سید امین الحق اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان کراچی دونوں اس حلقے سے جیتنے کے لیے پر عزم ہیں۔

ماہرین کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو بلے کے انتخابی نشان کے بغیر الیکشن لڑنے سے فرق تو پڑے گا ایک رائے کے مطابق اس کا فائدہ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم دونوں اٹھاسکتے ہیں، لیکن ساتھ ہی یہ امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ کراچی کے عوام ملک کے دیگر حصوں سے زیادہ باشعور اور پڑھی لکھی ہے لہذا انتخابی نشان کی تبدیلی شاید کراچی کے بیلٹ پیپرز پر اتنا اثر انداز نہ ہوسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp