سندھ ہائیکورٹ نے سندھ میں آوارہ کتوں کی بھرمار اور اینٹی ریبیز ویکسین کی عدم فراہمی پر ڈائریکٹر اینٹی ریبیز پروگرام سندھ کو طلب کرلیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے صوبے میں آوارہ کتوں کی بھرمار اور اینٹی ریبیز ویکسین کی عدم فراہمی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ کراچی میں روز دو سے زائد شہریوں کو کتوں کے کاٹنے کے واقعات ہورہے ہیں، شہرتو کیا سندھ ہائیکورٹ کے احاطے میں کتوں کی بھرمار ہے۔
درخواست کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے کتوں کو ویکیسن لگانے کا حکم دیا تھا،اس حکم پر عملدرآمد نہیں ہوا، عدالت کے حکم پر اینٹی ریبیز پروگرام سندھ بنایا گیا جو کئی سالوں سے غیر فعال ہے۔
عدالت نے سوال اٹھایا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کا ذمے دار کون ہے؟ انسانوں کو ویکیسن نہیں لگاتے، کتوں کو کیا ویکسین لگائیں گے؟ کون ذمےدار ہے، ریبیز کون کنٹرول کرسکتا ہے؟ عدالتی احکامات کے باوجود اینٹی ریبیز پروگرام پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پراجیکٹ پر کام جاری ہے اور فنڈز بھی جاری کیے گئے ہیں۔
عدالت نے اینٹی ریبیز پروگرام سندھ کے ڈائریکٹر کو طلب کرلیا اور معاملے کی مزید تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی۔