بارڈر پر دہشتگردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر پاکستان ایران کا اتفاق

پیر 29 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان اور ایران نے باہمی  تعلقات کو وسعت دینے، بارڈر پر دہشتگردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے اور بارڈر پر تجارتی مراکز کو فعال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اسلام آباد میں نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبدالہیان کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان کا دوست ہمسائیہ ملک ہے، ایران سے مذہبی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات ہیں، شارٹ نوٹس پر ایران کے وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات کا ثبوت ہے، ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ان کی ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات خوشگوار رہی، مختلف امور پر گفتگو ہوئی، ایرانی وزیرخارجہ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کی جس پر خوشی ہوئی۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ دونوں ممالک دہشتگردی اور دیگر چیلینجز سے نمٹ رہے ہیں، دہشتگردوں کے خلاف دونوں ممالک کو مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے، بارڈر پر دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل ضروری ہے، اعلی سطح پر لائحہ عمل دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کا فروغ وقت کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کی قومی سلامتی کے معاملات پر حرف نہ آنے دینے پر اتفاق ہوا ہے، پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے کا خواہاں ہے، مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے لیے اہم ہیں۔

اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ دہشتگردوں نے ایران و پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے، دہشتگردوں کو دونوں ممالک کی مشترکہ سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے کوئی موقع نہیں دیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کو دہشتگردی کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کی ضرورت ہے، ایران کے ساتھ پاکستان کے جغرافیائی تعلقات بھی اہمیت کے حامل ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی ایران اور خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی اہم ہے، ایران اور پاکستان کے عوام کو ایک ہی قوم سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ بارڈر پر موجود دہشتگرد دونوں ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان کے وزیرخارجہ کے ساتھ بارڈر پر دہشتگردی سے نمٹنے اور بارڈ پر موجود تجارتی مراکز کو فعال کرنے کے حوالے سے سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے وزیرِ خارجہ امیر عبداللہیان پیر کی صبح اسلام آباد پہنچے ہیں۔ وہ پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

پاکستان آمد پر وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری رحیم حیات نے ایرانی وزیرِ خارجہ کا نور خان ایئر بیس پر استقبال کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ چند روز کے دوران پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں اہم ہے۔ رواں ماہ ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں کارروائی کے دوران جیش العدل کے عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ایرانی کارروائی کے بعد دونوں ملکوں نے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان نے ایران کے علاقے سراوان میں حملہ کر کے پاکستانی نژاد دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا  تھا۔

دونوں ملکوں نے حملے اور جوابی حملے کے بعد 22 جنوری کو اپنے مشترکہ بیان میں اعلان کیا تھا کہ دونوں ممالک کے سفیر اپنے اپنے عہدوں پر واپس آئیں گے اور ایرانی وزیرِ خارجہ اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp