سپریم کورٹ نے نوابزادہ جمال رئیسانی کے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف درخواست نمٹا دی

پیر 29 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے سابق نگراں وزیر کھیل نوابزادہ جمال رئیسانی کے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نوابزادہ جمال رئیسانی کے کاغذات نامزدگی منظوری ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز نے اعتراض کنندہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ اگر آپ کا کا کوئی نقصان ہوا ہے تو ہمیں بتائیں، آپ الیکشن لڑیں اورجن کے کاغذات نامزدگی چیلنج کیے ہیں انہیں ہرا دیں، ہم الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ الیکشن کمیشن ایک ماتحت ادارہ ہے، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، آئینی اداروں کو عزت دیں، الیکشن کمیشن کو اپنا کام کرنے دیں، اگر وہ کام نہ کرے تو ہم اس سے کام کروائیں گے۔

اعتراض کنندہ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لے لی جس پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی اور قرار دیا ہے کہ درخواست گزار چاہیں تو الیکشن کے بعد کیس کھلوا سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

بلوچستان پاکستان کا فخر، خوشحالی کے لیے سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر کام کرنا ہوگا، فیلڈ مارشل عاصم منیر

میرپور میں تاریخ رقم: ویسٹ انڈیز نے بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے میں صرف اسپنرز آزمائے

’پاکستان آئیڈل میں ایسے جج بیٹھے ہیں جن کا موسیقی سے تعلق نہیں‘، حمیر ارشد کی فواد خان پر تنقید

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس 1,100 سے زائد پوائنٹس بڑھ گیا

سہیل آفریدی بزدار طرز کے وزیراعلیٰ، کے پی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن نہیں رکےگا، طلال چوہدری

ویڈیو

آنکھوں میں اندھیرا مگر خواب روشن: حسن ابدال کی اسرا نور کی کہانی

وطن واپسی کے 2 سال، کیا نواز شریف کی سیاسی زندگی اب جاتی عمرہ تک محدود ہوگئی ہے؟

شہباز حکومت اور جی ایچ کیو میں بہترین کوآرڈینیشن ہے، ون پیج چلتا رہے گا، انوار الحق کاکڑ

کالم / تجزیہ

افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

ہم ’یونیورس 25‘ میں رہ رہے ہیں؟

پاک افغان امن معاہدہ کتنا دیرپا ہے؟