پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے استغاثہ کے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے پر ملزمان کا جرح کا حق ختم کر دیا ہے، اب کل ملزمان کے 342 کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی ہے۔ اس موقع پر استغاثہ کے 20 میں سے 16 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے۔ جبکہ باقی 4 گواہوں کو غیر متعلقہ ہونے پر ترک کر دیا گیا۔
اس موقع پر سماعت کے دوران ملزمان کی جانب سے نئے وکیل ظہیر عباس چوہدری نے وکالت نامہ جمع کرایا اور کہاکہ مجھے کیس کی نقول فراہم کرتے ہوئے تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔
استغاثہ کی نئے وکیل کو وقت دینے کی استدعا کی مخالفت
دوران سماعت استغاثہ کی جانب سے نئے وکیل ظہیر عباس کی وقت دینے کی استدعا کی مخالفت کی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ ملزمان کے دیگر مرکزی وکلا موجود ہیں، وہ جرح کر سکتے ہیں، شہباز کھوسہ بھی عدالت میں موجود ہیں، وہ جرح کر سکتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ 10 وکلا کے وکالت نامے جمع ہو چکے ہیں۔ اب جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر کے دلائل پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کا استغاثہ کے گواہان پر حق جرح ختم کردیا اور کل ملزمان کو 342 کے بیان کے لیے طلب کر لیا۔