سائفر کیس: اعظم خان سمیت تمام گواہوں پر جرح کا عمل مکمل، شاہ محمود کا اعتراض

پیر 29 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت ہوئی ہے۔

آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان اور شاہ محمود کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت ملزمان کے سرکاری وکلا نے استغاثہ کے گواہ اعظم خان سمیت مزید 11 گواہان کے بیانات پر جرح مکمل کرلی۔

سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے بیان پر جرح مکمل کر لی گئی۔

اس کے علاوہ سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی، امریکا میں سابق سفیر اسد مجید کے بیان پر بھی جرح مکمل کر لی گئی۔

گواہان پر جرح کے بعد ملزمان کے 342 کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے سوالنامے بھی تیار کر لیے گئے ہیں۔

آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج کے خلاف عدم اعتماد کی درخواست مسترد

اس موقع پر ملزمان کے وکلا سلمان صفدر اور سکندر ذوالقرنین بھی عدالت پیش ہو گئے اور جج ابوالحسنات پر عدم اعتماد کی درخواست دائر کر دی جسے سماعت کے بعد مسترد کر دیا گیا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہاکہ اب اس عدالت پر بھروسہ اور اعتماد ختم ہوچکا ہے، درخواست گزار کو پتا نہیں چلا کہ وہ کب گرفتار ہوا، کب ریمانڈ ہوا، ہم نے گلہ نہیں کیا۔

سلمان صفدر نے جج ابوالحسنات کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نہیں معلوم کہ آپ اتنی جلدی کیوں کر رہے ہیں۔ آپ ملزمان کو جلدی بری کرنا چاہتے ہیں، یا پھر جلدی سزا سنانا چاہتے ہیں۔

میں نے ملزمان کو قصور وار قرار نہیں دیا، جج ابوالحسنات

اس موقع پر جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے میرا آرڈر پڑھا؟ میں نے ملزمان کو قصور وار قرار نہیں دیا۔

انہوں نے کہاکہ دفعہ 497 میں guilty کا لفظ استعمال ہوتا ہے، میں نے سزائے موت یا عمر قید کی آبزرویشن نہیں دی۔

سلمان صفدر نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا نیا قانون ہے، آرام آرام سے چلا جائے، تاریخ میں پہلی دفعہ یہ کیس آیا ہے۔ مگر آپ کی جانب سے تعینات کردہ سرکاری وکلا دفاع نے ایک دن میں 9 گواہان پر جرح مکمل کرلی، یہ کیسے ممکن ہے؟۔

جج ابو الحسنات نے کہاکہ ابھی تو میں نے ہائیکورٹ رولز کا حوالہ نہیں دیا جس کے مطابق جیل ٹرائل کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوتی ہے۔

آپ نے سزا ہی سنانی ہے، فیصلہ ہو چکا، شاہ محمود روسٹرم پر آ گئے

اس موقع پر شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آ گئے اور کہاکہ آپ نے ہمیں سزا ہی دینی ہے، فیصلہ تو ہو چکا ہے۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہاکہ سرکاری وکلا صفائی کی جرح کے دوران وکیل عثمان گِل عدالت میں موجود تھے۔ ان کو کہا گیا لیکن انہوں نے جرح نہیں کی، انکا وکالت نامہ بھی سلمان صفدر کے وکالت نامے جیسا ہی ہے۔

شاہ محمود کا سرکاری وکلا کے ذریعے گواہان کے بیانات پر جرح کرانے سے انکار

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل کے ذریعے گواہان کے بیانات پر جرح کرانے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہاکہ میرے وکیل یہاں موجود ہیں، ان کے ذریعے جرح کرائی جائے۔

پی ٹی آئی کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے کہاکہ یہ کون ہیں؟ یہ کیوں جرح کریں گے؟ میں یہاں موجود ہوں، میں نے آپ پر عدم اعتماد نہیں کیا۔

آپ کے وکلا کو موقع دیا گیا مگر آپ نے انکار کیا، جج

جج نے کہاکہ آپ کو اور آپ کے وکلا کو موقع دیا گیا لیکن آپ نے انکار کیا، جس پر میں نے حکومت کے اخراجات پر اسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر کیے، میں نے آپ کا جرح کا حق ختم کردیا ہے۔

شاہ محمود نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اللہ کے خوف سےڈریں، اتنی نا انصافی نہ کریں۔

سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی عدالت میں حاضر ہو گئے اور جج سے مکالمہ کیا کہ آپ کے سامنے حاضر ہوگیا ہوں، میری حاضری لگا لیں، اب یہ فکسڈ میچ چل رہا یے، میں یہاں کیا کروں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp