درآمدی مشکلات کے باعث خام مال کے حصول کے لیے جدوجہد سے دوچار ایک اور کار ساز کمپنی ہونڈا نے بھی اپنا پلانٹ جمعرات سے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے اس حکم پر فی الحال رواں ماہ کی آخری تاریخ تک پیداواری عمل معطل رکھا جائے گا۔
پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی بحران میں ڈگمگاتی آٹو انڈسٹری سے وابستہ کسی بھی کمپنی کی جانب پلانٹ کو عارضی طور پر تقریباً 20 روز کے لیے بند کرنے کا یہ اعلان ملک میں کار بنانے والے اداروں کی جانب سے اب تک طویل مدت کے لیے کیا گیاہے۔
جاپانی کار کمپنی ہونڈا موٹر کو لمیٹڈ کے ایک یونٹ کی حیثیت سے ہونڈا اٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ نے کہا ہےکہ اس کا پلانٹ 9 مارچ سے 31 مارچ 2023 تک بند رہے گا۔
ہونڈا اٹلس کارز پاکستان لمیٹڈ نے اس سلسلہ میں درپیش مشکلات کے پیش نظر اپنے فیصلہ سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سپلائی چین شدید طور پر درہم برہم ہونے کے باعث کمپنی اپنی پیداوار جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
’پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جس کے تحت حکومت نے سخت اقدامات کا سہارا لیا جس میں مکمل طور پر ناک آؤٹ کٹس، خام مال کی درآمد اور غیر ملکی ادائیگیوں کو روکنے کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے پر پابندی شامل ہے۔ کمپنی کی سپلائی چین بھی اس طرح کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔‘
انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ اور پاک سوزوکی موٹر کمپنی جیسی فہرست میں شامل دیگر کار ساز کمپنیاں بھی پاکستان کی معاشی مشکلات کی وجہ سے گزشتہ تین سہ ماہیوں کے دوران مختلف مدت کے لیے اپنا پیداواری عمل روکنے پر مجبور ہوچکی ہیں۔
اس صورتحال میں اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اس سطح پر پہنچ گئی ہے جہاں بینک فقط ایک ماہ کی درآمدات کو بمشکل پورا کرنے کے قابل رہ گیا ہے۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے درآمدات کے لیے درکار مطلوبہ لیٹر آف کریڈٹ پر کارروائی کے دوران تاخیر کا سامنا ہے اور خوراک اور ادویات جیسی ضروری اشیاء کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
ماہرین صنعت کے مطابق یہ تشویشناک صورتحال ہے کیونکہ پیداواری عمل کا معطل ہونا نہ صرف کارپوریٹ منافع کو شدید متاثر کرتا ہے بلکہ بے روزگاری کا بھی باعث بنتا ہے۔ یہ شٹ ڈاؤن جتنی دیر تک جاری رہے گا یہ متعلقہ کمپنیوں کی عملے کی طاقت کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کو آزمائے گا۔
پاکستان اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ مذاکرات کے عمل سے گزر رہا ہے جس کی منظوری کی صورت میں 2019 میں طے پانے والے 6.5 بلین ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج میں سے 1.1 بلین ڈالرز کی اگلی قسط پاکستان کو موصول ہوسکے گی۔