نیب عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو بالترتیب 14,14 سال قید بامشقت کی سنائی ہے، عدالت نے دونوں کو 787 ملین روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور 10 کے لیے عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔
توشہ خانہ کیس میں کب کیا ہوا؟
نیب عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو جس مقدمے میں سزا سنائی ہے، اس کے بارے میں مختصر تفصیل ذیل میں بیان کی گئی ہے۔
اگست 2022 میں 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
4 اگست 2022 کو اسپیکر قومی اسمبلی نے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔
محسن شاہ نواز رانجھا سمیت پی ڈی ایم کے پانچ ارکان قومی اسمبلی نے ریفرنس میں آرٹیکلز 62 اور 63 کے تحت نااہلی کا مطالبہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں
توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان پر الزام ہے کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو مختلف سربراہان مملکت کی جانب سے 108 تحائف ملے جن میں سے انہوں نے 58 تحائف اپنے پاس رکھ لیے اور ان تحائف کی مالیت کم ظاہر کی۔
ریفرنس میں الزام تھا کہ ’ملزمان نے ملنے والا جیولری سیٹ بھی کم مالیت پر حاصل کیا۔ بشری بی بی نے ملنے والا جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا۔‘
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ’ملزمان تحائف توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے۔ رولز کے مطابق ہر تحفہ توشہ خانہ میں جمع کرانا ہوتا ہے۔ بیرون ملک سے ملا تحفہ ملٹری سیکریٹری وزیراعظم نے 2020 میں رپورٹ کیا۔ گراف جیولری سیٹ کو رپورٹ کرنے کے بعد قانون کے مطابق جمع نہیں کرایا گیا۔‘
ریفرنس کے مطابق ’نیب نے تحقیقات میں پرائیویٹ مارکیٹ سے بھی تخمینہ لگوایا۔ تحقیقات میں ثابت ہوا کہ گراف جیولری سیٹ کی کم قیمت لگائی گئی۔‘
توشہ خانہ کیس : عمران خان کو 3 سال قید
توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد کی مقامی عدالت میں کرمنل کمپلینٹ دائر کی، جہاں 30 سے زائد سماعتوں کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا گیا۔
اس دوران عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا مگر کوئی خاص ریلیف نہ مل سکا۔
5 اگست 2023 کو اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔
عمران خان کی توشہ خان کیس میں 3 سال قید کی سزا معطل
بعد ازاں 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان کی نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد
6 دسمبر 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی۔
توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد
رواں سال 9 جنوری کو بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کی گئی۔
توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کےخلاف گواہان کے بیانات قلمبند
29 جنوری کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں توشہ خانہ مقدمے کی سماعت کی، استغاثہ کے 20 میں سے 16 گواہان نے بیانات ریکارڈ کرائے جبکہ باقی 4 گواہان کو غیر متعلقہ ہونے پر ترک کردیا گیا۔
گزشتہ روز بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان قلمبند کیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی کو 25 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا تھا۔
عمران خان اور بشری بی بی کو 14،14 سال قید کی سزا، بھاری جرمانہ
آج عمران خان کا 242 کا بیان ریکارڈ کروانا تھا، آج کیس کی سماعت شروع ہوئی تو دوران سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا آپ نے اپنا 342 کا بیان جمع کرایا ہے؟ جس پر عمران خان نے کہا میں نے بیان تیارکر لیاہے، بشریٰ بی بی اور میرے وکلا آئیں گے تو بیان جمع کراؤں گا۔
بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے؟ میرے ساتھ دھوکا ہوا ہے، مجھے تو صرف حاضری کیلئے بلایا گیا تھا، اس کے بعد بانی پی ٹی آئی غصے سے کمرہ عدالت سے چلے گئے۔
بعد ازاں جج نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے عمران خان کو پیغام بھیجا کہ آپ کمرہ عدالت آئیں ہم نے اپنی کارروائی مکمل کرنی ہے لیکن بانی پی ٹی آئی نے آنے سے انکار کر دیا جس کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا۔
عدالت میں بار بار پکارے جانے پر عمران خان کمرہ عدالت میں آئے تو جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید با مشقت کی سزا سنائی دی اور ان پر ایک ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا، عدالت عمران خان کو 10 سال کے لیے عوامی عہدے کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا۔