اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ سزا کے خلاف اپیل کی سماعت عید کے بعد کریں گے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنائی ہوئی تھی۔
احتساب عدالت نے کیا فیصلہ دیا تھا؟
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 23 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس کے مطابق استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔ بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بشریٰ بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے 157 کروڑ سے زائد کا مالی فائدہ حاصل کیا۔
مزید پڑھیں
تحریری فیصلے کے مطابق دونوں ملزمان قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے ہیں، فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی حاصل کی گئی ہے، سیٹ کی مالیت پرائیویٹ لگوائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ تھی۔
فیصلے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جیل میں گزارا ہوا وقت سزا میں شامل تصور کیا جائے گا۔
تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا کہ 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیرملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے، دوست ملک سے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے گراف سیٹ جیولری بطور تحفہ وصول کیا۔
فیصلے میں لکھا گیا کہ گراف جیولری سیٹ توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کروایا گیا، تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے اثرو رسوخ استعمال کیا، گراف جیولری سیٹ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا، جبکہ گراف جیولری کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی۔
’تحفے کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کے مطابق عمران خان کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی گئی‘۔
تحریری فیصلے کے مطابق تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی اور عمران خان کو نیب نے 5 نوٹسز بھیجے، نوٹس میں مجرمان سے گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تاکہ قیمت کا تعین کیا جاسکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے، عمران خان کا دوران ٹرائل رویہ بہت غیر مناسب تھا، وکیل صفائی بار بار تبدیل ہوئے، جرح کے لیے بھی رضامند نہ تھے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان کو عدالت نے سوالات دیے لیکن جواب جمع کروائے نہ عدالت آئے، وکلاء صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھا لیکن عدالت نہیں پہنچے، مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کثیر وقت دیا گیا تھا۔
واضح رہے دو روز قبل 31 جنوری بدھ کے روز احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں جرم ثابت ہونے پر 14،14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی اور 10 سال کے لیے عوامی عہدے کے لیے نااہل بھی کردیا۔
اس کے ساتھ ساتھ دونوں مجرمان پر فی کس 78 کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس ہے کیا؟
سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 14، 14 سال قید بامشقت اور مجموعی طور پر ایک ارب 56 کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، جبکہ ملزمان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال تک نااہل کر دیا گیا ہے۔ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس ہے کیا اور کیا اس میں سخت سزا ہو سکتی ہے؟
پاکستان میں سیاستدانوں کو دی جانے والی سزاؤں اور ان کے خلاف بننے والے مقدمات کا اگر جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ماضی کے برعکس توشہ خانہ کیس کو اب انتہائی اہمیت حاصل ہو چکی ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ کو توشہ خانہ کیس میں سب سے زیادہ 14 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔
نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس 19 دسمبر 2023 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیا، جس میں نیب نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم اور ان کی اہلیہ بشری بی بی نے غیر ملکی دوروں کے دوران میزبان ممالک کی جانب سے وصول کردہ تحائف واپس آ کر توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے اپنے پاس رکھ لیے۔
نیب نے عمران خان پر الزام عائد ہے کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو مختلف سربراہان مملکت کی جانب سے 108 تحائف ملے جن میں سے انہوں نے 14 کروڑ مالیت کے 58 تحائف اپنے پاس رکھ لیے اور ان تحائف کی مالیت کم ظاہر کی، ریفرنس میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ عمران خان نے تحفہ میں ملا ایک جیولری سیٹ انتہائی کم اور من پسند ادائیگی کے عوض اپنے پاس رکھ لیا تھا۔
بشری بی بی سے متعلق نیب ریفرنس میں کہا گیا کہ بشری بی بی کو تحفتاً ملا ایک جیولری سیٹ ملٹری سیکریٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کرایا گیا، جبکہ توشہ خانے سے متعلق قانون کے تحت تحفے کو توشہ خانہ میں جمع کرانا لازم ہے۔
نیب ریفرنس کے مطابق بشری بی بی نے جیولری سیٹ 90 لاکھ روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھا جبکہ اس سیٹ کی قیمت کا اندازہ نجی حیثیت میں ایک شخص سے لگوا گیا جو کہ مارکیٹ سے انتہائی کم تھا، بعد ازاں اس سیٹ کی اصل قیمت جاننے کے لیے دبئی کے ایک ماہر سے رابطہ کر کے مذکورہ سیٹ کی قیمت کا تخمینہ لگوایا گیا۔