حماد اظہر انتخابات سے دستبردار، سپریم کورٹ نے کن امیدواروں کے کاغذات منظور اور کن کے مسترد کردیے؟

بدھ 31 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل واپس لے لی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے رہنما تحریک انصاف حماد اظہر کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت حماد اظہر کے وکیل آفتاب عالم یاسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ حماد اظہر کی پیروی نہیں کرنا چاہتے اور اپیل واپس لے رہے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اپیل واپس لینے کی وجہ سے حماد اظہر کو فیصلے کا فائدہ نہیں ہوگا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے حماد اظہر سرینڈر نہیں کرنا چاہتے۔
حماد اظہر نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لے لی اور انتخابات سے دستبردار ہوگئے۔

واضح رہے کہ حماد اظہر قومی اسمبلی کے حلقے 129 سے آزاد امیدوار تھے۔

پی پی 224 سے امیدوار مظفر خان کی کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف اپیل مسترد

سپریم کورٹ نے پی پی 224 سے امیدوار مظفر خان کی کاغذات نامزدگی منظوری کے لیے دائر اپیل خارج کر دی۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار نے اپیل دائر کرنے میں 12 دن کی تاخیر کی، بروقت اپیل دائر ہوتی تو انتخابات کے لیے اجازت مل سکتی تھی، ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جو انتخابات میں تاخیر کا باعث بنے۔

اس کیس میں الیکشن کمیشن کی طرف سے اسپیشل سیکرٹری  ظفر اقبال سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

ظفر اقبال نے عدالت کو بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے، کئی اضلاع میں بیلٹ پیپرز کی ترسیل کا عمل بھی جاری ہے، اس مرحلے پر کاغذات منظور کیے تو حلقہ میں انتخابات تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ مجموعی طور پر 859 حلقوں کے لیے 260 ملین بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں، گزشتہ انتخابات میں 850 جبکہ اس مرتبہ 2170 ٹن کاغذ منگوایا گیا ہے، امیدوار زیادہ ہونے کی وجہ سے بیلٹ پیپرز کے لیے 2400 ٹن کاغذ کی ضرورت تھی.

اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ کاغذ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بیلٹ پیپر کا سائز چھوٹا کر دیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے امیدوار پسومل کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج

سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے لیے غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں پر پیپلز پارٹی کے امیدوار پسومل کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج کردی۔

سپریم کورٹ نے ریٹرنگ آفیسر، الیکشن ٹریبونل اور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کاغذات نامزدگی اس بنا پر مسترد ہوئے کہ نہ امیدوار نہ تجویز کنندہ اور نہ ہی تائید کنندہ پیش ہوا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ یہ شخص موجود بھی ہے یا نہیں ہر جگہ اس کی شکل ہی نظر نہیں آرہی، مخصوص نشستوں کا مسئلہ ابھی ختم ہو گا یا الیکشن کے بعد بھی ہوسکتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن رزلٹ کے تین دن کے اندر مخصوص نشستوں کا معاملہ بدستور موجود رہ سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ پارٹی کی طرف سے آرہے ہیں تو لسٹ فراہم کریں، ہم درخواست منظور بھی کر لیں تو ریٹرننگ آفیسر اس بات پر مسترد کرے گا آپ کا نام پارٹی لسٹ میں نہیں ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ جو لسٹ فراہم کی گئی اس میں 5 نام ہیں، اگر آپ اسے جعلی کہتے ہیں تو پارٹی کی اصلی لسٹ دکھا دیں، آپ نے یہ لسٹ لگا کر اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ سیکشن 104 کے تحت سیاسی جماعتوں کی مخصوص نشستوں کی لسٹ ہوتی ہے، درخواست گزار پارٹی کی جانب سے جاری لسٹ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما شہباز سیال کے کاغذات نامزدگی منظور

سپریم کورٹ نے این اے 144 خانیوال سے تحریک انصاف کے رہنما سردار شہباز سیال کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے این اے 144 خانیوال سے تحریک انصاف کے رہنما سردار شہباز سیال کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما سردار شہباز سیال کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز سیال کے کاغذات نامزدگی بجلی چوری کے مقدمے میں نامزدگی کی بنیاد پر مسترد کیے گئے تھے، بجلی چوری کے اس مقدمے کا ہمیں علم ہی نہیں،ہمارے بجلی کی تمام ادائیگیاں بروقت کی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے کاغذات نامزدگی چھپنے کے عذر کا ناقابل قبول قرار دے دیا اور سردار شہباز سیال کو انتخابی نشان الاٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کی مشکلات کو ہم سمجھتے ہیں، الیکشن کمیشن کی مشکلات اور بنیادی حقوق کا توازن ہم نے برقرار رکھنا ہے، ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں حقائق کو مدنظر نہیں رکھا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما شہباز سیال پی پی 212 سے پنجاب اسمبلی کے بھی امیدوار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp