غیر شرعی نکاح کیس خارج کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

بدھ 31 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمران خان اور بشری بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، اس موقع پر مقدمہ کے شکایت کنندہ خاور مانیکا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے درخواست گزار اور گواہوں کے بیانات پڑھنے کے بعد موقف اپنایا کہ یہ کیس درخواست گزاروں کی تذلیل کرنے کیلئے دائر کیا گیا، سیاسی مقاصد کے لیے اسکینڈلائز کرنے کی غرض سے نوٹسز جاری کیے گئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ اس معاملے پر پہلی کمپلینٹ کب دائر کی گئی، سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ کمپلینٹ نکاح کے 5 سال اور 11 ماہ بعد نومبر 2023 میں دائر کی گئی، خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی اگر پہلا نکاح درست تھا تو پھر دوسرا نکاح کیوں کیا گیا، گواہوں نے ٹرائل کورٹ میں بیان دیا کہ دوسرے نکاح میں بھی موجود تھے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر کل ٹرائل چلنا ہے تو پھر یہ کیسے ثابت ہو گا کہ عدت کی مدت 39 دن ہیں یا 90 دن، وکیل رضوان عباسی بولے؛ یہ شوہر اور پراسیکیوشن ثابت کریں گے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ کون سے شوہر، پہلے یا بعد والے، رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ جس کے ساتھ 28 سال وہ رہیں وہی بتائیں گے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ فرض کریں کہ آپ نے ثابت کر دیا پھر اِس جرم پر کیا ہو گا، خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی کا موقف تھا کہ یہ کہتے ہیں کہ اپریل 2017 میں خاور مانیکا نے زبانی طلاق دی، خاور مانیکا کے پاس اگست کے شمالی علاقوں کے ٹور کی تصاویر موجود ہیں، اگر نکاح بےقاعدہ قرار پائے گا تو پھر وہ خلافِ قانون ہو گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp