نگراں حکومت نے عام انتخابات سے قبل خسارے میں چلنے والی قومی ایئر لائنز پی آئی اے کی نجکاری کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، عام انتخابات کے بعد بننے والی نئی حکومت پی آئی اے کی فروخت کے منصوبے پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
نگراں وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ نگراں حکومت نے پی آئی کی نجکاری سے متعلق 98 فیصد کام مکمل کر لیا ہے اور بقیہ 2 فیصد کام کابینہ سے منظوری کے بعد مکمل کر لیا جائے گا۔
فواد حسن فواد نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق منصوبہ فرم ’ارنسٹ اینڈ ینگ‘ نے تیار کیا ہے، انتخابات کے بعد اور نگراں حکومت کی میعاد ختم ہونے سے قبل اس منصوبے کو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا، پھر کابینہ طے کرے گی کہ پی آئی اے کو ٹینڈر کے ذریعے فروخت کرنا ہے یا بین الحکومتی سطح پر ڈیل طے کرنی ہے۔
فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ جو کام نگراں حکومت نے 4 ماہ میں کیا وہ گزشتہ حکومتیں ایک دہائی سے زیادہ عرصہ میں بھی نہ کر پائی تھیں۔
رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ارنسٹ اینڈ ینگ کی 1100 صفحات کی رپورٹ کے تحت، ایئر لائن کے قرضوں کو ایک الگ ادارے میں پارک کرنے کے بعد خریداروں کو مکمل انتظامی کنٹرول کے ساتھ 51 فیصد حصص کی پیشکش کی جائے گی۔
Related Posts
فواد حسن فواد اور دیگر 2 ذرائع کا کہنا ہے کہ ارنسٹ اینڈ ینگ کی جانب سے 27 دسمبر کو حکومت کو جمع کرائے گئے نجکاری کے منصوبے کے تحت، حکومت کی طرف سے گارنٹی شدہ قرضے اور قابل ادائیگی رقم جو کہ 7 ملکی بینکوں کے کنسورشیم کے پاس ہیں کو ایک ہولڈنگ کمپنی میں پارک کیا جائے گا۔
فواد حسن فواد کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اور کنسورشیم کے درمیان قرض کے تصفیے کے حوالے سے ایک معاہدہ ہوا ہے، جس میں قرضوں میں 825 ارب روپے کی منفی ایکویٹی، قرض دہندگان کی رقم اور نقصانات شامل ہیں۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
پی آئی اے ترجمان عبدااللہ حفیظ خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے نجکاری عمل میں مکمل تعاون کر رہی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی کہا ہے کہ آئندہ انتخابات کے نتیجے میں اگر ان کی حکومت آئی تو وہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کردیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں ملک کا نظم و نسق سنبھالنے والی نگراں حکومت کو پارلیمنٹ نے اختیار دیا تھا کہ وہ آئی ایم ایف سے طے شدہ بجٹ اہداف کے حصول کے لیے جو اقدامات بھی ضروری سمجھے کر سکتی ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے کرنے سے چند ہفتے قبل ہی پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا۔
پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے ایک مسودہ قانون کے مطابق، نگراں حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے آپریشنل اور تکنیکی امور کے علاوہ 2016 میں بنائے گئے ایک ایسے قانون میں ترمیم بھی کی تھی جو قومی ایئر لائنز میں اکثریتی حصص کی فروخت کی راہ میں رکاوٹ تھا۔ جنوری کے وسط میں آئی ایم ایف نے اپنی ایک رپورٹ میں سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کیے جانے کو سراہا تھا اور پی آئی اے کی نجکاری کے اس قانون کا حوالہ بھی دیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس جون تک پی آئی اے کے واجبات 785 ارب روپے تھے جبکہ خسارہ 713 ارب روپے تھا۔ پی آئی اے کے سی ای او نے کہا تھا کہ 2023 کا خسارہ 112 ارب روپے ہوسکتا تھا۔