فیکٹ چیک: کیا بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے ہزاروں درخت کاٹے گئے؟

جمعہ 2 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہر انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی انتخابی عمل کی تیاری تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہی ہیں، عام  انتخابات 2024 کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل 16 جنوری سے شروع ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق 2 فروری تک بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے 800 ٹن کاغذ استعمال ہوا تھا جبکہ  الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق اس مرتبہ عام انتخابات کے لیے درکار بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے کاغذ کے استعمال کا تخمینہ  2170 ٹن لگایا گیا ہے۔

لیکن بیلٹ پیپر کی چھپائی کے لیے کاغذ کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے درخت کی لکڑی درکار ہوتی ہے، اس حساب سے ان انتخابات میں 2170 ٹن کاغذ پر بیلٹ پیپرز کی چھپائی پر کتنی لاگت آئے گی اور اس کاغذ کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کتنے درخت کاٹے جائیں گے؟

یاد رہے کہ مئی 2022 میں وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے عام انتخابات کے اخراجات کے ضمن میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تفصیل کے مطابق عام انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ پر 4 ارب 83 کروڑ 55 لاکھ روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

راولپنڈی میں واقع قاسم پریس کے مالک محمد قاسم نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ اگر گزشتہ ڈیڑھ برس کی بات کی جائے تو اس عرصے کے دوران پرنٹنگ اخراجات میں تقریباً 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ ’اگر 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں جس میں 100 گرام پیپر کا استعمال کیا جائے اور پیپر کا سائز  اے 4 ہو تو اس صورت میں 1 ارب روپے میں آرام سے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھپ جائیں گے۔‘

 

ماہر ماحولیات ڈاکٹرعثمان علی کے مطابق پاکستان میں بمشکل سے ہی کاغذ تیار کیا جاتا ہوگا کیونکہ ملک بھر میں شاید ہی کوئی فیکٹری ہو جو آناً فاناً کاغذ تیار کرتی ہو، پاکستان میں اس طرح کی صنعت لگانے کی سکت نہیں ہے۔

’پاکستان میں سارا پیپر درآمد کیا جاتا ہے کیونکہ اچھی کوالٹی کا پیپر بنانے کے لیے صنوبر کے درختوں کی ضرورت ہوتی ہے، کسی بھی ملک میں اس کے رقبے کے لحاظ سے 25 فیصد درخت لازمی ہونا چاہییں، جبکہ پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے اس کے جنگلات کا رقبہ 4 فیصد سے بھی کم ہے۔

کتنے درخت کاٹے جائیں گے؟

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عثمان علی نے بتایا کہ اگر 2170 ٹن کاغذ بیلٹ پیپرز کے لیے استعمال ہو رہا ہے تو اتنی مقدار میں کاغذ کے حصول کی قیمت تقریباً 70 ہزار تک درختوں کی کٹائی ہے کیونکہ 1 ٹن کاغذ میں 1700 کلو لکڑی، 80 ٹن پانی اور 5.7 کلو واٹ فی گھنٹہ توانائی درکار ہوتی ہے۔

’لیکن پاکستان میں چونکہ کاغذ درآمد کیا جاتا ہے، اس لیے ملک میں بیلٹ پیپرز کی تیاری کے لیے پہلے سے موجود کاغذ اور گتے کو ری سائیکل کر کے نئے طور پر کاغذ تیار کیا جاتا ہے اور 2018 کے انتخابات کے لیے بھی جس پارٹی نے بیلٹ پیپرز تیار کیے تھے انہوں نے بھی ری سائیکلنگ کے ذریعے ہی پیپرز تیار کیے تھے۔‘

کاغذ کے حصول کے ماحولیاتی اثرات کے ضمن میں ڈاکٹرعثمان علی کا کہنا تھا کہ درختوں کی کٹائی ملک میں ہو یا کسی دوسرے ملک میں حقیقت یہی ہے کہ درخت تو ختم ہو رہے ہیں۔ ’اس لحاظ سے پاکستان بھی کاربن اخراج میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے، دوسری جانب وژن 2030 کے تحت پاکستان کو اپنے کاربن اخراج کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp