محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ 9 مئی کی مفصل رپورٹ حکومت کو جمع کرا دی ہے اور اسے ریاست کے خلاف جنگ کا نام دیا گیا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر نے سانحہ 9 مئی کی رپورٹ کی توثیق کردی ہے۔ اور قوانین کے مطابق اب اسے سرکاری دستاویزات کا باقاعدہ حصہ بنا دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے روز تحریک انصاف کے کارکنوں نے ریاست پر حملہ کیا۔
مزید پڑھیں
محکمہ داخلہ کی جانب سے حکومت کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں 9 مئی کے حملے کو تحریک طالبان پاکستان کی طرز پر حملے سے تشبیہ دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام شواہد کے مطابق 9 مئی کا منصوبہ پہلے سے مربوط شدہ تھا۔ اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے کہنے پر ریاستی اداروں پر حملہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی قیادت کا ایجنڈا صرف ریاستی اداروں پر حملہ تھا۔ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی پہلے سی کی گئی تھی۔
رپورٹ میں درج ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے جی ایچ کیو بلڈنگ، کور ہیڈکوارٹر، آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملہ کیا۔ اس کے علاوہ ایئربیس، شہدا کی یادگار اور اس سے منسلک عمارتوں پر دھاوا بولا گیا۔
جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی دفاتر پر حملہ پلان کا حصہ تھا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جی ایچ کیو، آئی ایس آئی کے دفاتر پر حملہ پلان کا حصہ تھا۔
سانحہ 9 مئی کی تحریری اور جامع رپورٹ 17 صفات پر مشتل ہے۔ اور سانحے کا ذمہ دار مرکزی قیادت کو ٹھہرایا گیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقامی قیادت بھی پلان کا حصہ تھی۔
رپورٹ کے مطابق پارٹی قیادت کے فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسایا گیا۔
رپورٹ میں حماد اظہر، یاسمین راشد اور دیگر نے نام شامل
حکومت کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، غلام محی الدین کے نام شامل ہیں۔
اس کے علاوہ علی عباس، عندلیب عباس، میاں محمودالرشید، عمرسرفراز چیمہ کا نام بھی رپورٹ کا حصہ ہیں جبکہ مراد راس، منصب اعوان، اعظم خان نیازی اور بجاش نیازی کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عادل راجا، معید پیرازادہ، صابر شاکر اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اکسا رہے تھے۔
رپورٹ میں 9 مئی کو ہونے والے نقصانات کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کے مطابق جناح ہاؤس پر حملہ سے ایک ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔