300 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنا کیسے ممکن ہے؟ سینیٹر تاج حیدر نے فارمولا بتادیا

اتوار 4 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما سینیڑ تاج حیدر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں، پیپلزپارٹی 266 میں سے 251 نشستوں پر میدان میں ہے۔

جہاں بلاول اور آصفہ نہیں پہنچ سکتے وہاں آصف زرداری پہنچ رہے ہیں

وی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں تاج حیدر نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو ملک کے کونے کونے میں پہنچ رہے ہیں اور بی بی آصفہ بھٹو کو شاباش ہے کہ وہ چھوٹے سے چھوٹے علاقے میں بھی ووٹ مانگنے جا رہی ہیں اور جہاں یہ بہن بھائی نہیں پہنچ پا رہے وہاں آصف علی زرداری خود جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 10 نکاتی پروگرام عوام تک پہنچانا ہے اور لوگوں کو بتانا ہے کہ ہمارے پاس مسائل کا حل موجود ہے اور ان مسائل کے حل کے لیے عوام سے تعاون کی درخواست کی جا رہی ہے۔ ’نفرت کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کر کے معیشت کو بہتر بنانے کا ارادہ ہے‘۔

کیا بلاول اور آصفہ مل کر نئی تاریخ رقم کریں گے؟

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ہم تو ہمیشہ کی طرح سیاسی مہم چلا رہے ہیں اور اس دفعہ نوجوان قیادت مہم آگے بڑھا رہی ہے۔ انتخابی مہم کے علاوہ بھی ہمارا عوام سے قریبی رابطہ ہے لیکن دوسری سیاسی جماعتوں پر حیرت ہو رہی ہے کہ وہ اپنی انتخابی مہم کیوں نہیں چلا رہیں؟۔

جو لوگ سانحہ 9 مئی میں ملوث نہیں انہیں آزادی ملنی چاہیے

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ تحریک انصاف کے جو لوگ سانحہ 9 مئی میں ملوث نہیں انہیں آزادی ملنی چاہیے اور یہ ہمارا شروع دن سے موقف ہے۔ جبکہ جو لوگ واقعات میں ملوث ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی ہو رہی ہے۔

بلاول بھٹو لیاری سے انتخابی دنگل میں کیوں نہیں اترے؟

بلاول بھٹو لیاری سے انتخابی دنگل میں کیوں نہیں اترے؟ اس سوال کے جواب میں سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ شکور شاد سے ایک غلطی ہوئی تھی جس پر انہیں افسوس تھا لیکن پھر بھی وہ امیدوار ہیں تو اچھی بات ہے۔ ’اس وقت پنجاب کی اہمیت زیادہ ہے اور بلاول بھٹو زرداری کو لاہور سے الیکشن لڑایا جا رہا ہے، لیاری سے تو جس کو میدان میں اتارتے کامیاب ہو جاتا‘۔

نبیل گبول پیپلز پارٹی کے پرانے دوست ہیں

تاج حیدر نے کہا کہ نبیل گبول ہمارے پرانے دوست ہیں اور الیکشن لڑتے رہے ہیں اس لیے ان کو ٹکٹ مل گیا، مرکزی قیادت جو بھی فیصلہ کرتی ہے سب اس پر لبیک کہتے ہیں۔ ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت کچھ ناراضگیاں بھی ہوتی ہیں لیکن پھر سب ایک ہو جاتے ہیں۔ پیپلزپارٹی میں نظم و ضبط کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔

باپ صوبائی اور بیٹی قومی اسمبلی کی نشست پر، ایسا کیوں ہے؟

سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ان کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ قائم علی شاہ کا تجربہ اور کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کی ان کی صلاحیت بے مثال ہے ’قائم علی شاہ تھکتے نہیں تھے اور پیار محبت کے ساتھ سب کو ساتھ لے کر چلنے والے انسان ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ بی بی نفیسہ شاہ بہت قابل خاتون ہیں جنہوں نے نظامت سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا اور پھر پی ایچ ڈی بھی کی، ہمیں نوجوان لوگ اسمبلی میں چاہییں۔

پیپلز پارٹی بڑی جماعت بن کر ابھرے گی؟

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ سے ایک بڑی جماعت ہے اور ہمارا پروگرام غریب طبقے کے لیے ہے جسے غریب اپنے دل سے لگاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کو روکنے کی بہت سی کوششیں کی گئیں، ’بھگت سنگھ کے زمانے سے پنچاب کا یہ مزاج رہا ہے کہ جب بھی ترقی پسند طاقتیں آگے بڑھتی ہیں تو انہیں دبانے کے لیے مذہبی کارڈ استعمال کیا جاتا رہا ہے اور تمام تحریکوں اور جماعتوں کا عروج پنجاب سے ہی ہوتا ہے‘۔

پنجاب نے ملک کی آزادی کی قیمت ادا کی ہے

تاج حیدر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں پنجاب نے ملک کی آزادی کی قیمت ادا کی ہے کیونکہ مذہبی جذبات کو اتنا ابھارا گیا کہ بارڈر کے دونوں طرف پنجاب خون میں نہا گیا، یہ ایک ایسا وقت تھا جب دنیا بدل رہی تھی، مذہب کی بنیاد پر نفرتیں پھیلانا ہر مذہب کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہمارا دین ہے اور یہ انسان کو حقوق کی ضمانت دیتا ہے، اسلام میں ہے کہ بھائی چارے کو فروغ دیا جائے۔

300 یونٹ مفت بجلی کیسے فراہم کی جائے گی؟

300 یونٹ تک بجلی مفت دینے کے وعدے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ یہ کام ہم پہلے سے کر رہے ہیں۔ اسلام کوٹ میں ہم 100 یونٹ بجلی 2 سال سے مفت دے رہے ہیں، اگر بجلی کی پیداواری لاگت کم کی جائے جیسے کہ تھر کے کوئلے سے بننے والی بجلی پر ساڑھے 3 روپے فی یونٹ لاگت آ رہی ہے۔ ’تو اگر بجلی کی پیداوار پر ساڑھے 3 روپے یونٹ لاگت آتی ہے اور اسے مہنگی بیچ رہے ہیں تو اتنا مارجن بچ جاتا ہے کہ آپ غریب کو 300 یونٹ تک مفت بجلی دے دیں‘۔

ہر چھوٹے گھر کو ورکشاپ میں کیسے بدلا جا سکتا ہے؟

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ 2، 2 کمروں کے گھروں میں بجلی کی کھپت 300 یونٹ نہیں بلکہ 50 سے 60 یونٹ ہوتی ہے۔ جب 200 یا 250 یونٹ بجلی بچ جائے گی تو اس سے ہم چھوٹی صنعت جیسے کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2 مشینیں سلائی کی رکھیں اور کپڑے سلائی کرنا شروع کردیں یا بچوں نے پلاسٹک مولڈنگ مشین رکھ دی یا صحن میں کوئی چھوٹا موٹا کام شروع کر لیا تو اس سے غریب کے ذرائع آمدن میں بھی اضافہ ہوگا۔

غریب کے لیے گھر اور سولر پینلز

تاج حیدر کے مطابق ہمارا سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھروں کا منصوبہ ہے جن میں سے 3 لاکھ کے قریب گھر ہم بنا چکے ہیں۔ ایک گھر 2 لاکھ 75 ہزار روپے کی لاگت سے بنا اور غریب لوگ رقم لے کر خود یہ گھر بنا رہے ہیں۔ اس میں ٹھیکیدار کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹا سولر پینل 120 یونٹ بجلی بنا رہا ہے اور اس وقت ہم 2 لاکھ گھروں کو 2، 2 پینلز فراہم کر چکے ہیں جس کا مطلب ہے 240 یونٹ تو مفت مل رہے ہیں۔

پاکستان کے ہر ضلع میں سولر پارک

تاج حیدر نے کہا کہ انہوں نے اور سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور کرائی کہ انڈسٹریل زونز میں سولر پارک بنائے جائیں جس پر چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ نے انڈسٹریز کے لیے تو یہ کیا لیکن کیا غریب کو بھول گئے، اس لیے اس بار ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کے ہر ضلع میں سولر پارک قائم کیا جائے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر 300 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کس کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی؟

ایک سوال کے جواب میں تاج حیدر نے کہا کہ اس وقت ملک کو بہت بڑے مسائل درپیش ہیں، بیروزگاری، مہنگائی اور غربت کی وجہ سے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی اور دہشتگردی کے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ جبکہ ملک پر قرضوں کا بوجھ ہے اور یہ قرض جلد از جلد واپس بھی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کمرشل بینکوں سے 20 سے 22 فیصد شرح سود پر قرضے لے رہی ہے۔ اور یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو غیروں کے ہاتھوں میں دے دیا گیا ہے۔ ہم نے معاشی خودمختاری دوسروں کے ہاتھوں میں دے دی ہے اور اب وہ طے کرتے ہیں کہ شرح سود کتنی ہونی چاہیے، 22 سے 25 فیصد شرح سود پر نہ انڈسٹری چلتی ہے اور نہ ہی کاروبار ہوتا ہے، ہم نے شرح سود کو نیچے لانا ہے اور اس کے لیے دیکھا جائے گا کہ کون سی جماعت ہمارے اس پروگرام میں ہمارے ساتھ آنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اقتدار کے لیے اور ہم ایک پروگرام کے لیے لڑ رہے ہیں جس کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp