معروف قانون دان جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی 76 سال کی عمر میں انتقال کر گئے

ہفتہ 3 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے معروف قانون دان اور جسٹس (ریٹائرڈ ) رشید اے رضوی 76 سال کی عمر میں کراچی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ہیں، ان کی نمازِ جنازہ اتوار کو کراچی میں ادا کی جائے گی۔

وکلا برادری، سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی نے ان کے انتقال پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی کے خاندانی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ جسٹس رشید اے رضوی 76 سال ایک ماہ اور 15 دن اپنی زندگی کی بہاریں دیکھنے کے بعد ہفتہ کی رات کلفٹن کے ایک نجی اسپتال میں انتقال کر گئے ہیں اور ان کی نمازِ جنازہ اتوار کو کراچی میں کلفٹن کے علاقے میں ہی ادا کی جائے گی۔

جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی سندھ ہائی کورٹ کے جج بھی رہ چکے ہیں،  وہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور 4 مرتبہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔

رشید اے رضوی پاکستان کی وکلا برادری میں ایک خاص مقام حاصل تھا، ان کے بارے میں مشہور تھا کہ انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران غریب اور پسماندہ طبقات بالخصوص محنت کش طبقے کو مفت اپنی قانونی خدمات فراہم کرتے رہے ہیں۔

 رشید اے رضوی 18 دسمبر 1947 کو بھارت کے شہر بمبئی میں پیدا ہوئے وہ اپنے خاندان سمیت 1956 میں بمبئی سے پاکستان کے شہر کراچی ہجرت کر کے آئے۔

رشید اے رضوی نے اپنی تعلیم کا آغاز بھی کراچی میں ہی کیا، کراچی یونیورسٹی سے 1969 میں بی اے (آنرز) اور 1970 میں اکنامکس میں ایم اے پاس کیا۔

1972 میں گورنمنٹ اسلامیہ کالج سے ایل ایل بی کی فرسٹ کلاس سیکنڈ ڈگری حاصل کی۔ 1973 میں وہ باقاعدہ وکالت کے پیشے سے منسلک ہو گئے اور پھر زندگی کے آخری ایام تک اسی پیشے کے ساتھ وابستہ رہے۔

رشید اے رضوی کو اپنے پیشے سے وابستہ اور اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر نومبر 1993 میں انہیں بینکوں میں جرائم سے متعلق پریذائیڈنگ آفیسر سندھ ہائیکورٹ کراچی میں تعینات کر دیا گیا۔

رشید اے رضوی اس عہدے پر 7 اپریل 1995 تک فائز رہے جس کے بعدان کو سندھ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر ترقی دے دی گئی۔ 26 جنوری 2000 میں وہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر معزز ججوں کے ساتھ ریٹائرڈ ہو گئے۔

رشید اے رضوی کا شمار ان ججوں میں بھی ہوتا ہے جنہوں نے اس وقت جنرل پرویز مشرف کی طرف سے جاری کیے گئے عبوری آئینی آرڈر کے تحت حلف لینے سے انکار کر دیا تھا۔

جنرل ضیاء کے دور میں بھی رشید اے رضوی جیل میں  رہے، ان کی جمہوریت کے لیے گراں قدر خدمات اور قربانیاں رہیں،  جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے دور میں جمہوریت کی بحالی اور وکلاء تحریک میں بھی بھرپور حصہ لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp