پاکستان میں پوسٹل بیلٹ کی سہولت عام عوام کو کیوں میسر نہیں؟

پیر 5 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کو 3 روز باقی رہ گئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کے ساتھ ساتھ انتخابی سرگرمیوں کی رفتار بھی خاصی تیز ہو چکی ہے۔ جہاں انتخابات کروانے کی تیاریاں عروج پر ہیں وہیں ووٹرز حلقہ بندیوں سے کافی حد تک مایوس بھی ہیں۔ کیونکہ اس بار حلقہ بندیاں موجودہ رہائش سے بہت دور یا دوسرے شہروں میں بھی بنائی گئی ہیں۔

وہ افراد جن کا ووٹ ان کے موجودہ پتہ کے بجائے ان کے آباؤاجداد کے شہروں میں ہے۔ ان کے لیے ووٹ ڈالنے دوسرے شہروں میں جانا مشکل ہے۔ دوسرے ممالک میں اگر دیکھا جائے تو وہاں اگر کوئی شخص دوسرے شہر میں ہے اور ووٹ کاسٹ کرنے نہیں جا سکتا تو ایسی صورت میں اس کے پاس پوسٹل بیلٹ کا آپشن موجود ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق صرف قیدی، فوجی یا پھر ان سرکاری ملازمین کو ہے جو انتخابات کے روز ڈیوٹی پر ہوں یا دفتری کام کے سلسلے میں اپنے شہروں سے کہیں دور دراز علاقوں میں ہوں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا کے باقی ممالک کی طرح پاکستان میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے عام عوام کے ووٹ ڈالنے کا نظام کیوں موجود نہیں ہے۔ یا پھر آن لائن اب تک ایسا کوئی نظام کیوں نہیں بنایا جا سکا جس کے تحت وہ ووٹرز جو کسی مسئلے کے تحت ووٹ ڈالنے اپنے آبائی شہروں میں نہیں جا سکتے، ووٹ ڈال سکیں۔

پاکستان میں انتخابات کے نظام پر کسی کا اعتماد نہیں ہے، احمد بلال محبوب

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہاکہ پاکستان میں پوسٹل بیلٹ کا نظام عام عوام کے لیے نہ ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ پاکستان میں انتخابات کے نظام پر اعتماد نہیں ہے۔ سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنماؤں کا تشویش بھرا رویہ ہے کہ کہیں ووٹ کا غلط استعمال نہ ہو جائے جس سے وہ جماعت یا وہ رہنما ہار جائے۔

انہوں نے کہاکہ پوسٹل بیلٹ کا نظام ایسا ہے کہ اس میں چیک اینڈ بیلنس اتنا نہیں ہو سکتا، کیونکہ جتنے بھی پوسٹل بیلٹ ہوتے ہیں وہ ریٹرننگ آفیسر کے پاس جاتے ہیں جس پر سیاسی جماعتوں کو تشویش ہوتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بھی مشکلات ہیں۔ کیونکہ اتنا اگر آسان کر دیا جائے تو اوورسیز پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو پوسٹل بیلٹ کا استعمال کرے گی اور ایسی صورت میں انتخابات کو مزید مشکوک کہا جانے لگے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ فی الحال ایسی کوئی ٹیکنالوجی نہیں آئی جس پر اعتماد کیا جائے۔ لیکن اس وقت ایک ایسی ٹیکنالوجی ایجاد کی جا رہی ہے جس کے تحت لوگ موبائل فون کے ذریعے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔

پاکستان میں پوسٹل بیلٹ جیسا نظام متعارف کرانے کے حالات نہیں، مدثر رضوی

فافن کے ترجمان مدثر رضوی نے کہاکہ پوسٹل بیلٹ کا نظام بالکل عام عوام کے لیے بھی ہونا چاہیے تاکہ کوئی بھی شخص کسی مسئلے کی وجہ سے ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم نہ رہے۔ لیکن اس نظام کے پورے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ایک بہت ہی پیچیدہ عمل ہے۔ اور اس کی لاگت بھی اچھی خاصی ہے۔ ’پاکستان اس وقت ان حالات میں نہیں ہے کہ اس قسم کا کوئی نظام متعارف کروایا جائے‘۔

مدثر رضوی نے کہاکہ اس حوالے سے کئی بار بات چیت ہوئی ہے، چونکہ یہ سب اتنا آسان نہیں ہے اس لیے اس پر وقت لگ سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں 2018 کے انتخابات میں 4 کروڑ کے قریب ووٹرز نے ووٹ دیا ہی نہیں تھا۔ یہاں پاکستان میں رویوں کی بات بھی ہے کہ لوگ ووٹ کی اہمیت سے واقف ہی نہیں ہیں اور نہ ہی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ ووٹ دینے کے نظام کو آسان بنائے

فافن کے ترجمان نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ ووٹ کے نظام کو آسان بنایا جائے تاکہ لوگ ووٹ ڈالیں اور اس کی اہمیت سے واقف ہوں۔

لندن میں پوسٹل بیلٹ کوئی مشکل عمل نہیں، احمد شاہین

احمد شاہین گزشتہ 10 برس سے لندن میں مقیم ہیں، جنہوں نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ پوسٹل بیلٹ یو کے میں کوئی مشکل عمل نہیں ہے۔ جیسے کہ پاکستان میں پوسٹل بیلٹ کا آپشن صرف چند مخصوص لوگوں تک محدود ہے۔

انہوں نے کہاکہ لندن میں ہر فرد کو اجازت ہے کہ وہ پوسٹل بیلٹ کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کر سکتا ہے۔ اور اس کے لیے آپ کو کسی قسم کی کوئی تفصیلات بھی نہیں دینا ہوتیں کہ آپ کیوں پولنگ اسٹیشن جانے کے بجائے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ دینا چاہتے ہیں۔

پوسٹل بیلٹ کے لیے صرف آن لائن درخواست دینا ہوتی ہے

انہوں نے مزید بتایا کہ یو کے میں پوسٹل بیلٹ کے لیے آن لائن درخواست جمع کروانا پڑتی ہے جس کے لیے نیشنل انشورنس نمبر اور آپ کا پتہ درکار ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ کسی اور ایڈریس پر مانگ رہے ہیں تو اس کی تفصیلات پھر دینا ہوتی ہیں کہ آپ کیوں اپنا پوسٹل بیلٹ رجسٹرڈ ایڈریس کے علاوہ کہیں اور چاہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ تقریباً انتخابات سے 2 ہفتے قبل تک آپ درخواست کر سکتے ہیں کہ آپ پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہی ووٹ دیں گے اور پھر انتخابات کے قریب ہی پوسٹل بیلٹ آ بھی جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس سہولت کو اوورسیز برٹش بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ 2019 کے انتخابات میں 17 فیصد لوگوں نے اس سہولت سے استفادہ کیا تھا۔

یوکے میں استعمال ہونے والا ’پراکسی بیلٹ‘ کیا ہے؟

ان کے مطابق صرف یہی نہیں بلکہ یو کے میں ایک ’پراکسی بیلٹ‘ بھی ہوتا ہے جس میں آپ کسی دوسرے شخص کو نامزد کرتے ہیں کہ وہ آپ کی جگہ ووٹ دینے کا اہل ہوگا۔ اس کے لیے بھی فارم جمع کروانا پڑتا ہے اور ساتھ وجہ بھی بیان کرنا ہوتی ہے کہ آپ کسی دوسرے شخص کو کیوں یہ حق فراہم کر رہے ہیں۔

احمد شاہین نے کہاکہ یہ بیلٹ وہ افراد استعمال کرتے ہیں جو بیمار ہوں، دوسرے ممالک میں ہوں یا کوئی بھی دوسری وجہ ہو سکتی یے۔ مگر ’پراکسی بیلٹ‘ کو استعمال کرنے والے افراد کی تعداد پوسٹل بیلٹ کی نسبت خاصی کم ہوتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp