بلوچستان میں آئندہ حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہوگی؟

منگل 6 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جبکہ الیکشن کے دنگل میں اترنے والے امیدوار بھی اپنے اپنے حلقوں میں ایڑی چوٹی کا زور لگا کر انتخابی مہم میں عوام سے وعدے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کی وجہ سے انتخابی سرگرمیاں متاثر تو ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود الیکشن کی گہما گہمی عروج پر ہے۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں نظریاتی، قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کے امیدوار اور قائدین جلسوں، جلوسوں اور کارنر میٹنگز میں عوام کو اپنی جانب مائل کرنے میں مصروف ہیں۔ تاہم اس بار کے انتخابات میں ایک دلچسپ بات ہے کہ مرکز کی بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاست کا محور اس بار بلوچستان نظر آتا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت جانب سے بلوچستان کے دور افتادہ اضلاع میں بڑے بڑے جلسے کیے گیے۔ ان اضلاع میں خضدار، حب، ڈیرہ بگٹی اور نصیر آباد شامل ہیں جہاں بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نے خطاب کیا اور صوبے کی عوام کے مسائل کو حل کرنے کی بات کی گئی۔

مزید پڑھیں

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بلوچستان میں پارٹی کی مرکزی قیادت کی بار بار آمد سیاسی حلقوں میں ایک بات گردش کر رہی ہے کہ کیا بلوچستان میں پی پی پی آئندہ حکومت بنا رہی ہے۔ عام انتخابات کے اعلان سے قبل بلوچستان کی سیاسی ماحول کا درجہ حرارت اس وقت بڑھا جب صوبے کے بڑے سیاسی کھلاڑیوں نے یکے بعد دیگرے پی پی پی میں شمولیتوں کا اعلان کیا۔

پھر موسم نے کروٹ بدلی اور مسلم لیگ ن کے قاید میاں محمد نواز شریف وطن واپس پہنچے اور پہلا ہی سیاسی دورہ بلوچستان کا کیا۔ اپنے اس دورے میں میاں نواز شریف صوبے کے 30 سے زائد الیکٹیبلز کو اپنے ساتھ لے اڑے۔

ایسے میں پی پی پی کو پھر سے بلوچستان میں اپنی موجودگی کا حساس دلوانا پڑا اور یوں پی پی پی کی مرکزی قیادت بھی بلوچستان پہنچی اور کئی نئے پہلوانوں کو اپنی سیاسی صف میں شامل کرنے میں کامیاب رہی۔

عام انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے مضبوط امیدواروں کو میدان میں اتارا، لیکن پی پی پی نے انتخابات کے لیے ایک بار پھر الیکٹیبلز کو ٹکٹ دینا مناسب سمجھا۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بلوچستان کی سینیئر صحافی جلال نورزئی نے بتایا کہ ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی مرکز کی سیاسی جماعتیں جوڑ توڑ میں مصروف ہیں جہاں تک سوال ہے پاکستان پیپلز پارٹی کا تو پی پی پی کا زیادہ دھیان اس وقت بلوچستان کے بلوچ آبادی والے علاقوں پر ہے۔
حال میں پیپلز پارٹی کی جانب سے جلسے بھی انہی اضلاع میں کیے گئے۔ اس بات کا اندازا لگایا جا سکتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے لیے پی پی پی ان علاقوں سے 4 سے 5 نشستیں نکالنے میں کامیاب ہو گی جبکہ اگر بات ہو قومی اسمبلی کی نشستوں کی صرف ایک سے 2 امیدوار ہی نشست نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔

ایسی صورت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے صوبے میں حکومت بنانا بے حد مشکل ہو جائے گا تاہم اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ مرکز کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں جمعیت علما اسلام ف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی قوم پرست سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر صوبے میں ایک مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہوں گی۔

چند سیاسی ماہرین کا یہ بھی مؤقف ہے کہ پیپلز پارٹی صوبے میں 7 سے 8 جبکہ قومی اسمبلی پر 2 سے 3 نشستیں نکالنے میں کامیاب ہو گی اور صوبے میں مخلوط حکومت کا قیام عمل میں آئے گا لیکن وزیر اعلیٰ پاکستان پیپلز پارٹی سے ہی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp