نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ متعدد چیلنجز کے باوجود ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔ اب پاکستان کے عوام کی باری ہے کہ وہ اپنا جمہوری حق رائے دہی استعمال کریں۔
منگل کو نائیجیریا کے سابق صدر گڈلک ایبلے جوناتھن کی سربراہی میں کامن ویلتھ آبزرور گروپ (سی او جی) کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں ایک ایسے وقت الیکشن کا انعقاد ممکن بنایا گیا جب ملک معاشی طور پر انتہائی کمزور ہو چکا تھا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نگراں وزیر اعظم سے سی او جی کے نمائندہ وفد کی ملاقات آئندہ انتخابات سے قبل مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کا حصہ تھی۔
مزید پڑھیں
عالمی انتخابی مبصرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ ملک کو دولت مشترکہ کے رکن ملک کی حیثیت سے آزاد بین الاقوامی مبصرین کو عام انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے مدعو کرکے اپنے وعدے کی پاسداری کرنے پر فخر ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ نگران حکومت نے ریاست کے روزمرہ کے معاملات چلانے اور انتخابات سے قبل سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کے عوام کی باری ہے کہ وہ اپنا جمہوری حق رائے دہی استعمال کریں۔
اس موقع پر جوناتھن نے نگران وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور دولت مشترکہ کے سیکرٹری جنرل پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ سی او جی کا وفد انتخابی عمل کا جائزہ لینے کے لیے ملک بھر میں مختلف پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کرے گا۔
واضح رہے کہ 8 فروری کو ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے فوج کے دستے ملک بھر کے مختلف اضلاع میں انتخابی ڈیوٹی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
فوج کی تعیناتی کا مقصد عام انتخابات کے دوران سول حکومت کی مدد کرنا اور انتخابی عمل کی شفافیت اور امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانا ہے۔
انتخابات کے روز سیکیورٹی کے لیے پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوجی اہلکار تعینات کیے جائیں گے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔ پولنگ کے دوران پولیس پہلے درجے کی سیکیورٹی فراہم کرے گی جبکہ سول آرمڈ فورسز دوسرے درجے کی سیکیورٹی فراہم کریں گی۔