ماہرین طب کے خیال میں انسانی ٹشوز میں بہت زیادہ رطوبت رہنے کے باعث گردے کے عارضہ کے پنپنے کی ابتدائی علامات میں سے ایک پاؤں، ٹخنوں اور ٹانگوں میں سوجن ہو سکتی ہے جہاں دباؤ ڈالنے پر ایک عارضی گڑھا سا بن جاتا ہے۔
گردے انسانی جسم کے اہم اعضاء ہیں اور پیروں کی سوجن گردوں کے مسائل کی ابتداء کی طرف اشارہ ہے۔
امریکی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سے جڑے ذیابیطس، ہاضمہ اور گردوں کے قومی ادارے کے مطابق گردے انسانی جسم سے فضلہ اور اضافی سیال مادوں کو نکال باہر کرنے سمیت ہمارے جسم میں خلیات کے تیار کیے گئے تیزاب کو بھی خارج کرتے ہیں۔
’اس طرح ہمارے جسم میں سوڈیم، کیلشیم، فوسفورس اور پوٹاشیم کا توازن برقرار رکھتا جاتا ہے۔‘
ماہرین طب کے مطابق ہمارے دونوں گردے لگ بھگ ان 10 لاکھ فلٹرنگ یونٹس پر مشتمل ہوتے ہیں جنہیں نیفرون کہا جاتا ہے۔ ہر نیفرون میں ایک ٹیوب اور ایک فلٹر ہوتا ہےفلٹر کو گلومیرولس کہا جاتا ہے۔
’گلومیرلوس ہمارے خون کو فلٹر کرتا ہے جبکہ ٹیوب کا کام خون میں اہم مادوں کو بھیجنا اور فاضل مادوں کا اخراج ہے۔‘

لکھنؤ میں کنگ جارجز میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹروں نے ان مسائل میں مبتلا افراد کو اپنے ڈاکٹروں سے رجوع کرنے کو مشورہ دیا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ دو بہت ہی آسان ٹیسٹوں کے ذریعے گردوں کی بیماری کی تشخیص ممکن ہے۔
یونیورسٹی کے نیفرولوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر وشوا جیت سنگھ کے مطابق تقریباً 30 فیصد گردوں کے مریض ڈاکٹر سے رجوع کرنے میں تاخیر کر دیتے ہیں۔
’جس کے باعث ڈاکٹروں کے پاس ڈائیلیسز پر انحصار یا گردے کی پیوند کاری کے انتخاب کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔‘
نیفرولوجی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مداھوی گوتم کہتی ہیں کہ اکثر بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے مریضوں کو گردوں کے مسائل درپیش ہوتے ہیں کیونکہ ہائی بلڈ پریشر سے خون کی نالیاں تنگ ہونے کے باعث کمزور ہو جاتی ہیں۔
’جبکہ ذیابیطس کے مریضوں میں ان کے گردوں کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے کیونکہ انہیں خون کے لئے اضافی شوگر کو فلٹر کرنا پڑتا ہے۔‘
ماہرین طب متفق ہیں کہ گردوں کی خرابی کی ابتدائی علامات میں سے ایک انسانی جسم میں پانی کا برقرار رہنا ہے جو سوجن کا باعث بنتا ہے اور فوری توجہ نہ دینے کی صورت میں گردوں کی تباہی کا نقطہ آغاز ثابت ہوسکتا ہے۔

















