عام انتخابات 2024، بلوچستان میں حکومت کون بنائےگا؟

بدھ 7 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات کے حوالے سے پولنگ کی گھڑی قریب سے قریب تر آتی جا رہی ہے، تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد حیثیت سے امیدواروں کی انتخابی مہم بھی اختتام پذیر ہوچکی ہے، عوامی امیدوں پر پورا اترنے کے وعدے بھی کر لیے گئے ہیں، اب ہر بیٹھک میں ایک ہی گفتگو زیر بحث ہے کہ آئندہ حکومت کس کی ہوگی۔

مرکز میں تو صورتحال کسی حد تک واضح ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن الیکشن کے بعد حکومت بنانے کی مستحکم پوزیشن میں ہوگی لیکن بات ہو اگر رقبے کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کی تو یہاں صورتحال ذرا پیچیدہ ہے۔

بلوچستان سے قومی اسمبلی کے 16 حلقوں میں مجموعی طور پر 429 امیدوار میدان میں ہیں، مرکز کی بڑی سیاسی جماعتوں سمیت قوم پرست اور آزاد امیدوار بھی قومی اسمبلی کے ان حلقوں میں صف آرا ہیں، سیاسی مبصرین کے مطابق جمعیت علماء اسلام ف صوبے کے پشتون اور بلوچ آبادی کے حلقوں کے علاوہ کوئٹہ سے بھی قومی اسمبلی کی ایک نشست نکالنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

مجموعی طور پر جے یو آئی ف قومی اسمبلی کی 4 سے 5 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی اس کے بعد بلوچستان کی قوم پرست سیاسی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل بھی قومی اسمبلی کی 3 سے 4 نشستیں جیتنے کی پوزیشن میں ہے، جبکہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، بلوچستان عوامی پارٹی اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی قومی اسمبلی کی دو 2 نشستیں حاصل کر سکتی ہیں۔

دوسری جانب بات ہو اگر صوبائی اسمبلی کی تو صوبائی اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں پر 1267 امیدوار مقابلے پر ہیں، تجزیہ نگاروں کے مطابق بلوچستان میں اس بار صورتحال گزشتہ عام انتخابات سے ذرا مختلف ہونے کے امکانات ہیں۔ 2018 میں پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علماء اسلام ف کے علاوہ مرکز کی دیگر سیاسی جماعتیں اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہیں تھیں، تاہم اس انتخابات کے بعد 4 سے 5 جماعتوں پر مشتمل مخلوط صوبائی حکومت بنے گی۔

سیاسی پنڈتوں کا اندازہ ہے کہ 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن 8 سے 10 نشستیں جیت سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جمعیت علماء اسلام ف بھی 8 سے 9 نشستیں با آسانی حاصل کر سکتی ہے، بات ہو اگر صوبے کی قوم پرست سیاسی جماعتوں کی تو بی این پی مینگل 7 سے 8، بے اے پی 6 سے 7، نیشنل پارٹی 5 سے 6، پی کے میپ 3 سے 4 جبکہ 4 سے 5 آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار بازی اپنے نام کرسکتے ہیں۔

ماہرین سیاست کا موقف ہے کہ اگر پاکستان مسلم لیگ نواز صوبے میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو وہ نیشنل پارٹی، پی کے میپ، بی اے پی اور جمعیت علماء اسلام ف کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت سازی بلکہ ایک مرتبہ پھر 2013 کے ڈھائی ڈھائی سال والے فارمولے پر عملدرآمد کرے گی۔

دوسری جانب اگر پاکستان پیپلز پارٹی صوبے میں زیادہ نشستیں حاصل کرتی ہے تو ایسی صورت میں اے این پی، بی این پی اور جمعیت علماء اسلام ف صوبائی حکومت کا حصہ ہوں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp