امریکا پاکستان کی معاشی مشکلات سے آگاہ ہے مگر ان مسائل کے حل کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کا نتیجہ نکلنا اور ان کی شرائط پر عمل کرکے اصلاحات کرنا ضروری ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بریفنگ کے دوران سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا ‘مہنگائی کی ایک وجہ پاکستان میں تاریخی سیلاب بھی ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ پاکستانی عوام کی مدد جاری رکھی جائے تاکہ ترقی اور خوشحالی کا خواب پورا ہوسکے’۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ہمیشہ پاکستان سے تعاون کرتا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی جو وسائل اس بار امریکا براہِ راست پاکستان کو مہیا کرے گا یا عالمی مالیاتی اداروں سے جاری ہوں گے ان کو ذمہ داری سے استعمال کیا جائے گا۔ امریکا سمجھتا ہے کہ اس طرح پاکستان میں کاروباری حالات بہتر ہوں گے اور دنیا میں مسابقت کا ماحول بھی بنے گا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط ملنے کی امید ہے مگر حکومت عوامی ردِعمل کے پیش نظر عالمی مالیاتی ادارے کی سخت شرائط کو مکمل طور پر نافذ کرنے سے گریزاں ہے۔
عمران خان کے احتجاج اور پاکستان میں کشیدہ سیاسی حالات پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا پاکستانی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود ہی کرنا ہے۔ تاہم امریکا پاکستان میں جمہوری عمل اور آئین کی بالادستی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پُرامن اور خوشحال ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے مگر اس کے لیے دونوں ممالک کی حکومتوں کو آمادگی ظاہر کرنا ہوگی۔
امریکی وزیرِ خارجہ ٹونی بلنکن کے حالیہ دورہ بھارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے بھارت اور پاکستان سے حالیہ رابطوں میں دوطرفہ مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
جنوبی ایشا میں امن و امان کے حوالے سے امریکی حکومت کی ایک حالیہ رپورٹ میں خدشات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا محدود مدتی اور طویل المدتی مسائل کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان براہِ راست بات چیت اہم ہے، جس میں امریکا کا کردار ایک پارٹنر سے زیادہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حتمی طور پر یہ فیصلے بھارت اور پاکستان کو آپس میں ہی کرنے ہیں۔ امریکا کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی نوعیت کا تعین کرنا مناسب نہیں۔ تاہم امریکا ایسے کسی بھی عمل کی حمایت ضرور کرے گا۔
مسئلہ کشمیر کا نام لیے بغیر ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت دیرینہ مسائل کا حل سنجیدہ سفارتکاری اور مثبت مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
نیڈ پرائس نے عورت مارچ کے شرکا پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے تشدد کی مذمت بھی کی۔ ان کا کہنا تھا ایسی خبریں دیگر چند ممالک سے بھی ملی ہیں۔ خواتین کو کسی دباؤ، تشدد یا خوف کے بغیر اپنے مسائل اجاگر کرنے اور بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے کا موقع برابری کی سطح پر حاصل ہونا چاہیے۔ ترقی کے عمل میں خواتین کی بھرپور شرکت کے بغیر معاشرے آگے نہیں بڑھ سکتے۔