پاکستان میں ہر 4 میں سے 3 یعنی 76 فیصد ووٹرز ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج جو بھی ہوں، کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں جب کہ صرف 7 فیصد نتائج قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔17 فیصد نے ابھی کسی رائے کا اظہار نہیں کیا۔
مزید پڑھیں
کثیر القومی مارکیٹ ریسرچ اور مشاورتی فرم ’ اپسوس گروپ‘ ایس اے ( انسٹی ٹیوٹ پبلک ڈی سونڈج ڈی اوپینیئن سکچر) پاکستان چیپٹر کی جانب سے پاکستان میں حالیہ انتخابات سے متعلق کرائے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے ووٹرز کی غالب اکثریت ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج جیسے بھی ہوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
گروپ کی جانب سے جاری کیے گئے حالیہ سروے میں کہا گیا ہے کہ تازہ سروے سے حاصل کیے گئے نتائج کے مطابق پاکستان کے 76 فیصد ووٹرز اس بات پر رضا مند ہیں کہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں جو بھی نتائج سامنے آئیں گے وہ انہیں تسلیم کریں گے۔
Ipsos Poll on Pakistanis Acceptability of 2024 Election Results-6Feb24 (1) by Iqbal Anjum on Scribd
سروے گروپ کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کے اعتبار سے کیے گئے جائزے میں پاکستان پیپلز پارٹی( پی پی پی ) کے 94 فیصد، پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این ) اور جماعت اسلامی پاکستان (جے آئی پی ) کے 87 ، 87 اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے 67 فیصد ووٹرز نے کہا ہے کہ وہ 8 فروری 2024 کو ہونے والےعام انتخابات کے نتائج کو تسلیم کریں گے۔ اسی طرح تحریک لبیک پاکستان کے 91 فیصد ووٹرز نتائج کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مجموعی طور پر 76 فیصد ووٹرز نتائج تسلیم کریں گے
سروے میں مجموعی طور پر 76 فیصد پاکستانیوں نے انتخابات کے ممکنہ نتائج کو مکمل تسلیم کرنے کا اظہار کیا ہے جبکہ صرف 7فیصد کا کہنا تھا کہ وہ نتائج کو قبول نہیں کریں گے، اسی طرح 17 فیصد نے نتائج سے قبل اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا۔
سروے کےمطابق نتائج پر اعتماد کرنے پر آمادہ ووٹرز کی 77 فیصد تعداد کا تعلق دیہی علاقوں جبکہ 74 فیصد تعداد کا تعلق شہری علاقوں سے ہے۔
عمر کے لحاظ سے کیے گئے سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نوجوانوں کی نسبت بڑھتی عمر کے لوگوں میں انتخابی نتائج تسلیم کرنے کی شرح زیادہ ہے، یعنی جوں جوں عمر کا درجہ بڑھایا گیا تو نتائج پر اعتماد کی شرح بھی بڑھتی گئی۔
72 فیصد نوجوان، 51 سے 65 سال کے 82 فیصد ووٹر نتائج تسلیم کرنے کو تیار
سروے میں 18 سے24 سال کے ووٹرز میں سے 72 فیصد افراد نتائج تسلیم کرنے کو تیار ہیں جبکہ ان میں سے 11فیصد نے مسترد کرنےکا فیصلہ کیا، اسی طرح 51 سے 65 سال کی عمر کے ووٹرز میں اپنی رائے کے دوران انتخابی نتائج قبول کرنے کا رجحان 82 فیصد اور نہ ماننے والے کا رجحان 7 فیصد رہا۔
صوبائی اور علاقائی سطح پر کیے گئے سروے کے مطابقب سب سےزیادہ خیبرپختونخوا کے 79 فیصد ووٹرز نتائج قبول کرنےکوتیار ہیں جبکہ اسی سوال پر نہ ماننے والوں کی شرح صرف 4فیصد ہے۔
صوبہ پنجاب میں 78 فیصد ووٹر نتائج تسلیم کرنے کو تیار
صوبہ پنجاب میں نتائج تسلیم کرنےوالوں کی تعداد 78 فیصد جبکہ مسترد کرنے والوں کی تعداد 6 فیصد رہی، اسی طرح سندھ میں نتائج تسلیم کرنےوالوں کی شرح 74 فیصد اور نہ ماننے والوں کی تعداد 11 فیصد ہے۔
انتخابی نتائج پر اعتماد نہ کرنے یا انہیں مستردکرنےکافیصلہ کرنےوالے ووٹرز کی سب سے زیادہ تعداد ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں 40 فیصد ہے یعنی وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے 40 فیصد ووٹرز نے 8 فروری کے انتخابات میں سامنے آنے والے نتائج کو مسترد کر دیا۔