فیصل آباد کے قومی حلقے این اے 99 میں بھی دلچسپ مقابلہ ہوا تاہم اب تک حتمی نتائج تو موصول نہیں ہوئے لیکن غیر رسمی نتیجے کے تحت اس سیٹ پر عاصم منیر اور عمران خان دونوں نے ہی کم ووٹ حاصل کیے ہیں اور اب تک ووٹ لینے والے سرفہرست امیدواروں میں ان کا نام ندارد ہے۔
حلقہ این اے 99 میں عاصم منیر اور عمران خان ایک دوسرے کے خلاف انتخابی میدان میں اترے ہیں لیکن ووٹ لینے والے ٹاپ 2 امیدواروں میں ن لیگ کے محمد قاسم فاروق اور آزاد امیدوار ملک عمر فاروق شامل ہیں۔ بظاہر لگتا ہے کہ مقابلہ انہی دونوں میں ہے لیکن بہرحال تمام پولنگ اسٹیشنز سے نتائج آنے اور اس کے حتمی اعلان تک یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا اور اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ عاصم منیر یا عمران خان میں سے کوئی ایک ہی باقی سب کو پیچھے چھوڑ جائے۔
بیلٹ پیپر عاصم منیر کا پہلا اور عمران خان کا آخری نمبر
یہاں ایک بات اور قابل ذکر ہے کہ بیلٹ پیپر پر عاصم منیر سب سے اوپر اور عمران خان کانام کافی آخر میں درج ہے۔ ایسا نہیں کہ ارباب اختیار نے ان دونوں میں کوئی تفریق کی ہے اس لیے بیلٹ پیپر پر عاصم منیر کا نام سب سے اوپر اور عمران خان کا سب سے نیچے ہے بلکہ یہ اس لیے ہے کہ بیلٹ پیپر پر نام حروف تہجی (الفابیٹیکل آرڈر) کی ترتیب کے لحاظ سے درج ہوتا ہے اس لیے ’اے‘ سے شروع ہونے والا نام پہلے اور ’آئی‘ سے آنے والا نام بعد میں درج کیا گیا ہے۔
ارے آپ کہیں یہ تو نہیں سمجھ رہے کہ عاصم منیر ہمارے آرمی چیف اور عمران خان ہمارے سابق وزیراعظم ہیں؟ ایسا ہرگز نہیں۔
ہاں البتہ عاصم منیر اور عمران خان میں ایک قدر مشترک ضرور ہے کہ دونوں ہی مذہبی جماعتوں (پولیٹیکو رلیجس پارٹیز) سے تعلق رکھتے ہیں۔ دراصل عاصم منیر جماعت اسلامی کی جانب سے ترازو (انتخابی نشان) لیے میدان میں نکلے ہیں جبکہ عمران خان تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار ہیں جن کا انتخابی نشان کرین ہے۔
بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان گزشتہ کئی ماہ سے جیل میں ہیں اور ان کا 8 فروری کو الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی سے ان کا انتخابی نشان بلّا بھی چھن چکا ہے جس کے بعد اب پی ٹی آئی کے تمام امیدوار مختلف انتخابی نشانوں کے ساتھ میدان میں اترے ہیں۔
مزید پڑھیں
ابتدائی نتائج (چند پولنگ اسٹیشن) کے مطابق پی ٹی آئی کے محمد عمر فاروق جو پابندی کی وجہ سے اپنے دیگر ساتھیوں کی طرح آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور ان کا انتخابی نشان پریشر ککر ہے فی الوقت سب سے آگے ہیں اور ن لیگی امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ انتخابات جو سنہ 2018 میں منعقد ہوئے تھے میں حلقہ این اے 99 کا نمبر حلقہ این اے 105 تھا اور یہاں سے تحریک انصاف کے امیدوار رضا نصر اللہ کامیاب ہوئے تھے۔ ن لیگ کے محمد فاروق بہت کم مارجن سے ہارے تھے۔ وہ رضا نصراللہ کے بعد دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ حتمی نتائج آنے پر پانسہ کس امیدوار کے حق میں پلٹتا ہے۔ شیر دھاڑتا ہے یا پریشر ککر خوشی کی سیٹی بجاتا ہے یا پھر ترازو، کرین یا پھر کوئی اور ہی سب کو پچھاڑ کر فاتح ٹھہرتا ہے۔