سانحہ بارکھان میں گرفتار صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران کی درخواستِ ضمانت جوڈیشل مجسٹریٹ رکھنی نے منظور کر لی۔ عدالت نے مقدمہ میں ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد نہ ملنے پر ضمانت منظور کی ہے۔
بلوچستان کے علاقے رکھنی کے جوڈیشل مجسٹریٹ ملک سجاؤالدین نے سانحہ بارکھان میں گرفتار صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کی ضمانت عدم شواہد کی بنیاد پر منظور کر لی ہے۔
سماعت کے بعد میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے ایڈووکیٹ منظور رحمانی نے کہا کہ سردار عبدالرحمن کے خلاف کسی قسم کے الزامات ثابت نہیں ہوئے۔ گواہوں کی جانب سے بھی تمام تر الزامات غفور شاہ، سلام شاہ اور رؤف شاہ پر لگائے گئے۔
سیشن عدالت نے پانچ پانچ لاکھ کے مچلکوں کے عوض سردار عبدالرحمن کھیتران کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
واضح رہے کہ بارکھان میں تین لاشیں ملنے کے بعد لواحقین کی جانب سے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران پر انہیں قید میں رکھنے اور بعد میں قتل کردینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
بارکھان کے رہائشی خان محمد مری کے مطابق ان کے اہل خانہ سردار عبدالرحمن کھیتران کی نجی جیل میں قید تھے جبکہ ملنے والی تین میں سے دو لاشیں خان محمد مری کے بیٹوں کی تھی۔
لواحقین اور مری قبیلہ کی جانب سے میتوں کے ہمراہ سردار عبدالرحمن کھیتران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا جس پس منظر میں صوبائی وزیر نے کوئٹہ پولیس کو گرفتاری دی گئی تھی۔