ڈراما سیریل ’عشق مرشد‘ جتنا پاکستان میں مقبول ہے، اتنا ہی بھارت اور بنگلہ دیش میں بھی مقبول ہے۔ اس ڈراما سیریل کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ اس کی ہر قسط مختلف ممالک میں اَپ لوڈ ہوتے ہیں ٹرینڈ کرنے لگتی ہے اور لوگ صرف شبرہ اور شہمیر (فضل بخش ) کی اداکاری سے محبت کرتے ہیں۔
شبرہ اور شہمیر کے علاوہ اس ڈراما سیریل میں ایک کردار ایسا بھی ہے، جس نے ٹیلی ویژن ناظرین کو اپنی جانب سب سے زیادہ متوجہ کیا وہ ہے حقیقی فضل بخش عرف ’بھلے‘۔ یہ کردار سینیئر سندھی فنکار علی گل ملاح نے ادا کیا ہے۔
علی گل ملاح نے ایک پوڈ کاسٹ میں سندھ انڈسٹری میں اپنے فنکار انہ کیرئیر کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہیں ڈراما سیریل ’عشق مرشد‘ میں کردار ’بھلے‘ کیسے ملا جس نے انہیں مین اسٹریم میڈیا میں ایک لا کھڑا کیا۔
علی گل ملاح نے انکشاف کیا کہ ڈراما سیریل عشق مرشد میں یہ ایک مکمل کردار کے طور پر نہیں لیا گیا تھا اور انہیں صرف بلال عباس خان کے ساتھ صرف 2 مناظر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ نہیں جانتے تھے کہ بلال کون ہیں کیونکہ وہ اردو انڈسٹری کے فنکاروں سے زیادہ واقف نہیں تھے۔ تاہم ان کے بیٹے نے انہیں بتایا کہ بلال ان کا پسندیدہ ادا کار ہے اور انہیں ان کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بعد میں مجھے احساس ہوا کہ میں تو بلال کو ایک پروجیکٹ سے جانتا ہوں لیکن اس وقت بلال کے چہرے پر داڑھی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ جان کر اس وقت حیران رہ گیا ڈراما سیریل میں میرے الفاظ ’بھلے‘کتنے مقبول ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں دبئی کے لاہوری ریستوراں میں کھانے کھانے بیٹھا تو ویٹرز نے مجھے پہچان لیا اور بعد میں ریستوران کے مالک نے میرے ساتھ تصاویر بنوائیں اور مجھے بتایا کہ میں ان کا ذاتی مہمان ہوں۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ڈراما سیریل میں فضل بخش یعنی’بھلے‘ کا مکمل کردار شامل نہیں تھا بلکہ فاروق رند نے انہیں کہانی کا لازمی حصہ بنایا، جس پر میں ان کا بہت شکر گزار ہوں کہ اس کردار نے ان کے کیریئر کو چار چاند لگا دیے۔
علی گل ملاح نے بلال عباس خان کے ساتھ اپنے خوبصورت کام کے تجربے کو بھی شیئر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلال اتنے مقبول ستاروں میں سے ایک ہیں لیکن انہوں نے میرے ساتھ سیٹ پر بہت ہی اچھا کام کیا، وہ کہیں غلطی کرتے ہیں تو فوری سیکھ بھی لیتے ہیں۔
علی نے بتایا کہ بہت سے بڑے ستارے ڈائیلاگ کو کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ وہ کسی منظر میں خود کو بولنے میں غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں لیکن بلال نے ہمیشہ بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کی۔