وفاقی کابینہ نے رواں سال کے لیے حج پالیسی 2023کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت سرکاری حج اسکیم کے تحت شمالی ریجن کے لیے اخراجات کا تخمینہ 11 لاکھ 75 ہزار روپے ہے جبکہ جنوبی پاکستان کے عازمین کیلئے حج اخراجات 11 لاکھ 65 ہزار روپے ہوں گے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے پریس کانفرنس میں حج پالیسی کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرنے سے حج پیکیج پر اثر پڑا ہے مگر سرکاری اسکیم کے تحت حجاج سے صرف اتنی ہی رقم وصول کی جاتی ہے جتنے اخراجات آتے ہیں۔
سعودی عرب نے ہماری درخواست پراخراجات میں کچھ کمی کی ہے
مفتی عبدالشکور نے کہا کہ سعودی عرب نے ہماری درخواست پر حج اخراجات میں کچھ کمی کی ہے لیکن اشیائے ضروریہ کی قیمتیں وہاں بھی بڑھی ہیں،سرکاری اسکیم کے تحت حج کرنے والوں کو رہائش، ٹرانسپورٹ اور خوراک کے علاوہ کرایہ اور میڈیکل کی سہولیات کی فراہمی حکومت پاکستان کرتی ہے۔
وفاقی وزیرمذہبی امور نے کہا کہ اس سال تمام ممالک مکمل کوٹے پر حجاج بھجوا رہے ہیں اس لیے تمام اچھی رہائشوں کے لیے مقابلہ ہے کیوں کہ توسیع پراجیکٹ برائے حرمین کے سبب متعدد ہوٹل گرا دیے گئے ہیں اور اس وجہ سے رہائش مہنگی ہے۔
پوری دنیا کے پاکستانیوں کو سستا حج پاکستان سے ہی پڑتا ہے
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے پاکستانیوں کو سستا حج صرف پاکستان سے ہی پڑتاہے اور ہمارے حج اخراجات آج بھی خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم ہیں،ہم نے سمندر پارپاکستانیوں کے لیے سپانسر شپ حج سکیم متعارف کرائی ہے اور وزارت خزانہ نے 90 ملین ڈالرز کے انتظامات کاوعدہ کیاہے۔بیرون ممالک سے پاکستانی خود یا اپنے رشتہ دار کے لیے ڈالرز میں ادائیگی کر کے قرعہ اندازی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
مفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ حج درخواستیں 14 نامزد بینکوں کے ذریعے 16 مارچ سے 31 مارچ تک وصول کی جائیں گی اور رواں سال سرکاری اسکیم کے تحت 50 فیصد اور پرائیویٹ اسکیم کے تحت 50 فیصد حجاج مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے جاسکیں گے اور رواں برس حجاج کے لیے عمر کی بالائی حد ختم کردی گئی ہے اور ریگولر حج اسکیم میں گزشتہ 5 سال میں حج کرنے والے افراد درخواست نہیں دے سکیں گے۔