پاکستان تحریک انصاف کو کن آئینی و قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا؟

ہفتہ 10 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قانونی و آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں نشستیں جیتنے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو حکومت بنانے کے لیے قانونی اور آئینی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

آزاد امیدواروں کی کسی جماعت میں شمولیت ناگزیر ہے، ایڈووکیٹ نعمان بخاری

سینیئر قانونی اور آئینی ماہر ایڈووکیٹ سید نعمان بخاری نے سرکاری خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قانون کے تحت انتخابات جیتنے کے بعد آزاد امیدواروں کو ایک مقررہ مدت کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا اور حکومت بنانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ 2018 کے انتخابات میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے متعدد آزاد امیدواروں نے بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت میں شمولیت اختیار کی۔

نعمان بخاری نے کہاکہ خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کے علاوہ دیگر مراعات و استحقاق کے حصول کے لیے آزاد امیدواروں کی سیاسی جماعت میں شمولیت قانونی تقاضا ہے۔

ہم نے معاملات پر مشاورت شروع کر دی ہے، تیمور سلیم جھگڑا

دریں اثنا پی ٹی آئی کے رہنما تیمور سلیم جھگڑا نے صحافیوں کو بتایا کہ قانونی اور آئینی رکاوٹوں سمیت تمام معاملات پر مشاورت شروع کردی گئی ہے اور تمام فیصلے سیاسی قیادت کی مشاورت سے کیے جائیں گے۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے پشاور، نوشہرہ، ایبٹ آباد، سوات، چارسدہ، صوابی، چترال، بنوں، مہمند، خیبر اور مردان سے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ پشاور میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے قومی اسمبلی کی 5 میں سے 4 اور صوبائی اسمبلی کی 13 میں سے 6 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

این اے 23 نوشہرہ ایک سے پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے چیئرمین پرویز خٹک، خیبر پختونخوا سے مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات اختیار ولی خان، سوات میں سابق وزیر ماحولیات واجد علی خان اور جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق الیکشن ہارنے والے اہم رہنماؤں میں شامل ہیں۔

انتخابات کا مطلب ہار جیت نہیں عوام کے مینڈیٹ کا تعین کرنا ہوتا ہے، پروفیسر اے ایچ ہلالی

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ ہلالی نے کے مطابق 2024 کے انتخابات میں ووٹرز کی بڑی تعداد کی شرکت انتخابی عمل پر عوام کے غیر متزلزل اعتماد کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2024 کے انتخابات کے نتائج ملک میں متنوع سیاست اور تکثیریت کی عکاسی کرتے ہیں جس کی نمائندگی تمام جمہوری قوتوں کی ایک متحدہ حکومت کرے گی جس کا قومی مقصد ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر آگے لے جانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ انتخابات کا مقصد ہار جیت نہیں ہوتا بلکہ عوام کے مینڈیٹ کا تعین کرنا ہوتا ہے۔

سیاسی قیادت اور کارکنوں کو ذاتی مفادات سے بالا ہوکر سوچنا چاہیے

انہوں نے کہاکہ سیاسی قیادت اور ان کے کارکنوں کو اپنے مفادات سے بالا تر ہو کر عوام کی حکمرانی اور خدمت کے لیے کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے جو شاید جمہوریت کو فعال اور بامقصد بنانے کا واحد راستہ ہے۔

پروفیسر ایچ اے ہلالی نے کہاکہ 2024 کے انتخابات میں نوجوان رائے دہندگان نے امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp