فلسطینی شہر رفح پر اسرائیلی فضائی اور سمندری حملوں میں کم از کم 50 افراد شہید ہو گئے ہیں، دوسری جانب اسرائیلی بندرگاہ اشدود پر غزہ کے لیے خوراک کی ایک ماہ کی سپلائی کو بھی روک دیا گیا ہے۔
غزہ میں وزارت صحت نے اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، الاقصیٰ ٹیلی ویژن چینل نے اتوار کے روز حماس کے ایک سینئر رہنما کے حوالے سے بتایا کہ رفح پر اسرائیل کی منصوبہ بند زمینی کارروائی قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کو سبوتاژ کردے گی۔
مزید پڑھیں
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 112 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس سے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 28,176 ہو گئی ہے، غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 67,784 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی صدر بینجمن نیتن یاہو سے کہا کہ فوجی زمینی حملے کے لیے رفح میں پناہ لینے والے 10 لاکھ سے زائد افراد کے لیے ’حفاظتی‘ منصوبے کی ضرورت ہوگی،جبکہ اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی کے مطابق اسرائیل کی اشدود بندرگاہ پر غزہ کے لیے خوراک کی ایک ماہ کی سپلائی کو روک دیا گیا ہے۔
اسرائیلی حملے کہاں ہوئے ہیں؟
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کی بمباری کا نشانہ بننے والے رفح کے علاقوں میں الشبورہ میں الرحمہ مسجد اور یبنا کیمپ میں الھدیٰ مسجد جہاں درجنوں افراد پناہ لیے ہوئے تھے، شامل ہیں، اسی طرح فلسطینی ہلال احمر کے ہیڈ کوارٹر کے قریب وسطی غزہ اور مصر کے ساتھ سرحدی علاقے بھی اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے ہیں۔
کویت اسپتال کے ارد گرد کے علاقوں میں شدید گولہ باری کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، کویت اسپتال کے ڈائریکٹر صہیب الحمس نے کہا ہے کہ اسپتال انتہائی خطرناک صورتحال میں زخمیوں سے بھرا ہوا ہے، اور وہاں کافی ادویات نہیں ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تصدیق شدہ ویڈیو فوٹیج کے مطابق زخمی افراد کو رفح کے کویت اسپتال لے جایا گیا ہے جب کہ مبینہ طور پر سینکڑوں دیگر افراد بھی اسرائیلی بمباری سے پناہ لینے کے لیے اسپتال کے میدانوں کی طرف بھاگ گئے ہیں۔
2 اسرائیلی مغویوں کی بازیابی کا دعویٰ
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے رات گئے جنوبی غزہ کے شہر رفح سے 2 اسرائیلی مغویوں کو بازیاب کرا لیا ہے، 60 اور 70 سال کی عمر کے دو افراد کو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کے دوران کبوتز نیر یتزاک سے حراست میں لیا گیا تھا، اسرائیلی فوج نے کہا کہ دعویٰ کیا ہے مرد ’صحت مند‘ ہیں اور انہیں تل ابیب کے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
رفح میں شدید بمباری کی اطلاعات اس وقت آئی ہیں جب امدادی تنظیموں سمیت مختلف حکومتیں اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ کے شہر میں زمینی فوج بھیجنے کے منصوبے کے خلاف خبردار کر رہی ہیں جہاں 14 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزین ہیں۔
اگرچہ اسرائیل کی زمینی افواج نے ابھی تک رفح پر حملہ نہیں کیا ہے، لیکن وہاں پناہ لینے والے فلسطینیوں نے مسلسل ہوائی حملوں کا سامنا کیا ہے، جس میں روزانہ اوسطاً 100 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں، اسرائیل کے اعلان کردہ مکمل پیمانے پر حملے نے اس علاقے پر جو پہلے ’محفوظ زون‘ کا نام دیا گیا تھا، خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
آج رات رفح میں بہت سے لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات اس وقت سامنے آئی ہیں جب امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ رفح میں فوجی آپریشن ایک قابل اعتبار اور قابل عمل منصوبہ بندی کے بغیر آگے نہیں بڑھنا چاہیے تاکہ وہاں موجود 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی حفاظت اور مدد کو یقینی بنایا جا سکے۔
Reports of Israel's plans to evacuate Palestinians from Rafah, in southern #Gaza, to expand its ground offensive are extremely worrying. #CeasefireNOW pic.twitter.com/OXvH5BxfJw
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) February 11, 2024
اتوار کے روز، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے بھی رفح میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملے کی اطلاعات کو انتہائی تشویشناک قرار دیا تھا، ایکس پر پوسٹ کیے گئے اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھنے سے ان 14 لاکھ فلسطینیوں کے لیے سنگین تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں جن کے پاس کہیں اور جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، اور جن کے پاس صحت کی دیکھ بھال کے لیے تقریباً کوئی جگہ باقی نہیں ہے۔‘