پاکستان تحریک انصاف کے روپوش رہنما کیا اب منظر عام پر آجائیں گے؟

منگل 13 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

9 مئی کے پر تشدد واقعات کے بعد گرفتاری اور کارروائی سے بچنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے کئی اہم رہنما بدستور روپوش ہیں اور الیکشن کے دوران بھی منظر عام پر نہیں آئے۔ یہی نہیں بلکہ روپوشی کے باعث کئی اہم رہنماؤں کے کاغذات نامزدگیاں مسترد ہوئئ اور وہ انتخابی عمل سے باہر بھی ہوئے۔ اب خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایتی یافتہ ازاد امیدواروں کی اکثریت آنے کے بعد روپوش رہنماؤں کے لیے گرفتاری سے بچنے کے لیے محفوظ مسکن ملنے کے امکانات نظر آنے لگے لحاظہ امکان ہے کہ یہ جلد روپوشی ختم کرکے منظر عام پر آئیں گے۔

8 فروری کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اب تک کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے حمایتی یافتہ ازاد امیدوار 93 نشتوں پر کامیاب ہو ئے ہیں جبکہ صوبے میں حکومت سازی کے لیے 72 اراکین کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

کے پی میں کون سے رہنما روپوش ہیں؟

9 مئی کے بعد خیبر پختونخوا کے کئی اہم رہنما تاحال روپوش ہیں جوان کے خلاف درج کیسز میں گرفتاری سے بچنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

مراد سعید

تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مراد سعید 9 مئی کے پرتشدد احتجاج کے بعد روپوش ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے پولیس کئی مقامات پر چھاپے بھی مار چکی ہے لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ انتخابات پولیس نے پشاور میں چھاپے مارکر مراد سعید کے رشتے داروں کو گرفتار کیا تھا۔ مراد سعید کہاں روپوش ہے تاحال کسی کو نہیں پتا۔ مراد سعید روپوشی کی وجہ سے الیکشن میں بھی حصہ نہیں لے سکے۔ ریٹرنگ افسر نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیا تھا۔ قوی امکان ہے کے پی میں حکومت بننے کے بعد مراد سعید منظر عام پر آئیں گے۔

علی امین گنڈاپور

تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر علی امین گنڈاپور بھی 9 مئی کے بعد منظر عام سے غائب ہوئے تھے جس کے بعد وہ ایک بار منظر عام پر ائے تھے جبکہ ضمانت پر رہائی کے بعد وہ دوبارہ روپوش ہو گئے اور تاحال منظر عام سے غائب ہیں۔

ان کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ اپنے کچھ وفادار سیکیورٹی عملے کے ساتھ پہاڑوں میں روپوش ہیں۔ علی امین روپوشی کے باعث الیکشن مہم میں حصہ نہیں لے سکے۔ تاہم عام انتخابات میں ان کو قومی و صوبائی دونوں حلقوں میں کامیابی ملی۔  انتخابات میں کامیابی کے بعد کے پی میں اراکین کے رابطے کا ٹاسک ان کو دیا گیا ہے جبکہ وہ وزیراعلیٰ کے لیے بھی مضبوط امیدوار بن کر سامنے ائے ہیں۔ گزشتہ روز ان کے والد بھی وفات پا گئے۔ امکان ہے کہ وہ بھی جلد منظر عام پر آکر سیاسی سرگرمیاں شروع کریں گے۔

اعظم سواتی

تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی بھی منظر عام سے غائب ہیں اور نامعلوم مقام سے کبھی کبھار ویڈیوز جاری کرتے رہتے ہیں۔ اعظم سواتی روپوشی کی وجہ سے الیکشن سے بھی دستبردار ہوئے تھے اور اعلان کے باوجود بھی این اے 15 سے نواز شریف کے خلاف الیکشن نہیں لڑ سکے۔ گرفتاری کا ڈر ختم ہونے کے بعد وہ بھی منظر عام پر آئیں گے۔

عاطف خان

تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر عاطف خان الیکشن میں کامیاب تو ہو گئے لیکن تاحال روپوش ہیں۔ ان کے بارے بتایا جا رہا ہے کہ صوبے میں ہی موجود ہیں لیکن گرفتاری سے بچنے کے لیے منظر عام پر نہیں ا رہے۔ اب صوبے میں حکومت بننے جا رہی ہے وہ بھی روپوشی کی زندگی ختم کرنے والے ہیں۔

عاطف کے علاوہ بھی کئی قومی، صوبائی و ضلعی رہنما روپوش ہیں اور انہیں صوبے میں حکومت بننے کا انتظار ہے۔ تحریک انصاف کے ایک سنیئیر رہنما نے بتایا کہ اب کے پی میں گرفتاری کا ڈر ختم ہو گیا ہے کیونکہ اب پولیس ان کے خلاف کارروائی سے گریز کرے گی۔

کیا خیبر پختونخوا پی ٹی آئی کی محفوظ پناہ گاہ ہو گی؟

پی ٹی آئی کی گزشتہ دور حکومت میں مشکل وقت خیبر پختونخوا پارٹی رہنماؤں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ رہی ہے۔ سینیئر صحافی انور زیب کے مطابق اب پی ٹی آئی کے تمام روپوش رہنما منظر عام پر آئیں گے اور بلا خوف سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد اہم رہنماؤں نے خیبر پختونخوا کا رخ کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘عمران خان خود بھی پشاور کے سی ایم ہاؤس میں کئی دن رہے تھے اور پشاور ہائی کورٹ سے راہداری ضمانت کے بعد اسلام آباد گئے تھے، یہاں گرفتاری کا ڈر نہیں تھا‘۔

انور زیب نے بتایا کہ صوبے میں حکومت کا پی ٹی آئی کو ہمیشہ فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مراد سعید سمیت کئی مرکزی رہنماؤں نے بھی گرفتاری سے بچنے کے لیے پشاور میں پناہ لی تھی۔ اور صوبائی پولیس انہیں مکمل تحفظ دے رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں شروع ہوئیں تو اکثر نے گلگت بلتستان کا رخ کرنا شروع کردیا جہاں اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔

انور زیب نے بتایا کہ ایک بار پھر پی ٹی آئی کی حکومت صوبے میں آرہی ہے جس کے بعد صوبہ پی ٹی آئی کے لیے محفوظ پناہگاہ بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آنے کے بعد تمام روپوش رہنما بھی کسی ڈر کے بغیر سامنے آئیں گے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے پولیس اور سول انتظامیہ کو خبر دار کرنا شروع کردیا

انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنانے سے پہلے ہی پولیس اور سول انتظامیہ کے افسران کو خبر دار کرنا شروع کردیا گای۔ پارٹی رہنما ایم این اے منتخب شیر افضل مروت نے کہا پارٹی ورکرز کے خلاف کارروائی کرنے والوں کا نہیں چھوڑا جائے گا۔ سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے بھی عندیہ دیا کہ پولیس اور انتظامی افسران کے خلاف انتقامی کارروائی ہو گی اور اب صرف حکومت بننے کا انتظار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp