لیگی رہنما کھیل داس کوہستانی کہتے ہیں کہ عوام نے مسلم لیگ ن کو پنجاب میں حکومت بنانے کا میڈیٹ دیا ہے، مسلم لیگ ن مرکز میں بھی حکومت بنانے جارہی ہے، آزاد اراکان کے مینڈیٹ کا بھی احترام کرتے ہیں وہ جس صورت میں بھی آئے ہیں، ان کی جیت میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں ہے۔
وی نیوز کو دیے ایک انٹرویو میں سینئر لیگی رہنما کا کہنا تھا عمران خان کی الیکشن سے کچھ دن قبل سزائیں ہمارے خلاف گئی ہیں حالانکہ سزائیں عدالتوں نے دی مگر لوگوں نے یہ سمجھ کہ ان سزاؤں کے پیچھے مسلم لیگ ن ہے، سزائیں عدالتوں نے دی قمیت ہمیں ادا کرنا پڑی۔
’الیکشن کمیشن اگر بلے کا نشان پی ٹی آئی کو دے دیتا تو ن لیگ آرام سے الیکشن جیت سکتی تھی، اس کا فائدہ یہ ہونا تھا کہ ہمیں پتا ہوتا کہ ہمارا دشمن کون ہے، بلے کا نشان نہ ہونے سے ہمیں یہ پتہ ہی نہیں چلا کہ ہمارا دشمن کون ہے۔‘
مزید پڑھیں
کھیل داس کوہستانی کے مطابق سندھ میں ن لیگ کے ہارنے کی وجہ پارٹی قیادت کا وہاں دورہ نہ کرنا تھا، اگر لیڈر شپ سندھ میں اچھے جلسے کرتی تو ہماری پوزیشن بہتر ہو سکتی تھی، جس طرح ایم کیو ایم کراچی میں آئی، اس طرح ہم بھی آ سکتے تھے۔
’ایم کیو ایم نے ہمارا ووٹ کراچی میں چوری کیا ہے، اگر ہمارا ووٹ چوری نہ ہوتا تو کراچی سے قومی اسمبلی کی 3 سے 4 سیٹ ہمیں مل سکتی تھی 8 سے 10 صوبائی اسمبلی کی سیٹ مل سکتی تھیں، مگر ہمیں وہاں پر ہروایا گیا، سندھ میں جی ڈی اے کو بھی مکمل ہروایا گیا ہے۔‘
میڈیا کا شکوہ کرتے ہوئے، کھیل داس کا کہنا تھا کہ میڈیا نے بد نیتی کرتے ہوئے تمام آزاد امیدوار پی ٹی آئی کے کھاتے میں ڈال دیے ہیں، ہمارے آزاد امیدواروں نے نواز شریف اور شہباز شریف کی تصویریں لگا کر الیکشن لڑا ہے، میڈیا نے وہ بھی پی ٹی آئی کے کھاتے میں ڈال دیے ہیں۔
لیگی رہنما کے مزید کہا کہ میڈیا کے ایک گروپ نے الیکشن رزلٹ پر بیانیہ بنانے کی کوشش کی، ایک اینکر نے جعلی فارم 45 میڈیا اسکرین پر دکھائے۔ ’جیو گروپ نے شرمناک حرکت کی، حامد میر نے مسلم لیگ ن کے الیکشن سیل کے سربراہ اسحاق ڈار پر حامد میر نے جملے کسے وہ سب کے سامنے ہیں۔ ’صحافی کا کام ہوتا ہے تحقیقات کرنا ،میدان میں ہار جیت ہوتی ہے مگر اسطرح ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے۔‘
کھیل داس کوہستانی کے مطابق مسلم لیگ ن پارلیمنٹ میں ایک اچھی اکثریت کے ساتھ جائے گی، ابھی مزید 2 دن لگیں گے آزاد امیدوار ن لیگ میں شامل ہوں گے۔ ’آزاد امیدوار ہماری سینئر لیڈر شپ کو فون کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کو بچانے کے لیے ن لیگ کا حصہ بنیں، ہم انتشار کی سیاست نہیں کرنا چاہتے، ن لیگ کو باقی جماعتوں سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔‘
کھیل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ ابھی تک بیرسٹر گوہر نے عوام کو یہ نہیں بتایا کہ کتنے امیدوار ان کے ساتھ ہیں، ان کو یہی نہیں معلوم کہ چاروں صوبوں سے ان کے کتنے امیدوار جیتے ہیں، 10 فیصد رزلٹ پر اس طرح کا بیانیہ بنانا اس ملک کے ساتھ زیادتی ہے۔
’پی ٹی آئی نے جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کیا ہے جس سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے وہ چاہتے ہیں یہ ملک سری لنکا بن جائے، ہم پارلیمنٹ میں اپنی پاور شو کریں گے، باقی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنا پاور شو کریں۔‘
ن لیگ کو خاطر خواہ ووٹ نہ ملنے سے متعلق سوال پر کھیل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ پارٹی اس کا جائزہ لے رہی ہے، تاہم اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ن لیگ کا ووٹر پر اعتماد تھا جس کی وجہ سے وہ ووٹ کاسٹ کرنے نہیں نکلے۔ ’ہمارے مخالفوں نے ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے اپنے ووٹرز کو آگاہ رکھا انہیں پتا تھا کہ فون اور انٹرینٹ بند ہوگا لیکن ہمیں ان باتوں کا علم نہیں تھا۔‘
لیگی رہنما کے مطابق میڈیا پر بشیر میمن جیت رہے تھے لیکن اچانک وہ ہار گئے، بشیر میمن جہاں سے ہارے ہیں، اس حوالے سے ہم ٹربیونل سے رجوع کریں گے، بشیر میمن کو پیپلز پارٹی نے ہروایا، بشیر میمن کو جس حلقے سے ہروایا گیا، پیپلزپارٹی وہاں سے ہمیشہ سے جیت رہی ہے۔‘
حکومت سازی کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے ساتھ مذاکرات کے ضمن میں کھیل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ دوبارہ اتحاد جمہوریت کا حسن ہے۔ ’یہی ہم نے اپنے جلسوں میں کہا تھا کہ آج بلاول بھٹو صاحب آپ ہم پر تنقید کر رہے ہیں کل آپ ہمارے ساتھ ہوں گے۔‘