کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر دہلی پولیس نے دارالحکومت میں فوجداری ضابطہ کی دفعہ 144 نافذ کرکے شہر کے تمام داخلی راستے بند کر دیے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچا اور امن و امان کو برقرار رکھا جاسکے۔ شہر میں سیکیورٹی کے کڑے انتظامات کے تحت دہلی کو قلعے میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ہریانہ میں قائم بی جے پی کی حکومت نے انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی ہے۔
دہلی پولیس نے ایک حکم نامے میں کہا ہے کہ اطلاع ملی ہے کہ کچھ کسان تنظیموں نے ایم ایس پی اور دیگر قوانین کے حوالے سے اپنے مطالبات کے حق میں مارچ کرتے ہوئے 13 فروری کو دہلی میں جمع ہونے کا اعلان کیا ہے۔ اور وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک دہلی کی سرحد پر بیٹھے رہیں گے۔
مزید پڑھیں
پولیس کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس نے سیکشن 144 کریمنل پروسیجر کوڈ 1973 کا قانون نافذ کیا ہے جس کے مطابق عوامی اجتماع پر پابندی ہوگی۔ 2020 کے احتجاج کے اعادہ سے بچنے کے لیے نئی دہلی میں داخلے کی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، جب ہزاروں کسانوں نے ملک کے دارالحکومت کی طرف جانے والی بڑی شاہراہوں پر ڈیرے ڈالے تھے۔
کسانوں کا اپنے مطالبات کے لیے مارچ بھارت میں قومی انتخابات سے چند ماہ قبل سامنے آیا ہے، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے تیسری بار جیتنے کی توقع ہے۔ ملک کے لاکھوں کسانوں کا ایک بااثر ووٹنگ بلاک ہے اور حکمران جماعتیں کاشتکاروں کو اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
ٹیلی ویژن کوریج کے دوران شمالی بھارت کی بریڈ باسکٹ ریاستوں پنجاب اور ہریانہ سے کسانوں کو دہلی کی جانب ٹریکٹر چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تاہم پولیس کے مطابق دہلی اور اتر پردیش کے درمیان تمام سرحدوں اور شمال مشرقی ضلع کے دائرہ اختیار والے علاقوں کے آس پاس عوام کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔
پولیس کے مطابق اتر پردیش سے دہلی میں مظاہرین کو لے جانے والے ٹریکٹروں، ٹرالیوں، بسوں، ٹرکوں، تجارتی گاڑیوں، ذاتی گاڑیوں، گھوڑوں وغیرہ پر داخل ہونے پر پابندی ہوگی۔ نارتھ ایسٹ ڈسٹرکٹ پولیس مظاہرین کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے تمام تر کوششیں کریں گی۔
کسی بھی شخص کو ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی، بشمول آتشیں اسلحہ، تلوار، ترشول، نیزہ، لاٹھی، سلاخ وغیرہ۔ شمال مشرقی ضلع پولیس ان افراد کو موقع پر ہی حراست میں لے لے گی۔ اگر کوئی بھی شخص اس حکم کی خلاف ورزی کرتا ہوا پایا گیا تو اسے تعزیرات ہند 1860 کی دفعہ 188 کے تحت سزا دی جائے گی۔
حکومت ہمارے مطالبات سنے، پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی
دہلی کی جانب جاری مارچ میں 200 سے زیادہ کسان یونینز حصہ لے رہی ہیں۔ پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پاندھر نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’ہم پرامن طریقے سے آگے بڑھیں گے اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات سنے۔‘
کسانوں اور ٹریڈ یونینز نے بھی 16 فروری کو دیہی ہڑتال کا اعلان کیا ہے جس کے دوران کوئی زرعی سرگرمی نہیں کی جائے گی۔ تمام دیہاتوں میں دکانیں، بازار اور دفاتر بند رہیں گے جبکہ کسان ملک بھر میں اہم سڑکیں بند کریں گے۔