سیاسی عدم استحکام کے باعث 100 انڈیکس 60 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد برقرار نہ رکھ سکا

منگل 13 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کا شکار رہی، جہاں ٹریڈنگ کا آغاز ہی 500 پوائنٹس کی کمی سے ہوا، سیاسی بے یقینی اور عدم استحکام کے باعث اب تک مجموعی طور پر ٹریڈنگ کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں  1000 پوائنٹس کی کمی کے باعث ہنڈریڈ انڈیکس 60 ہزار کی نفسیاتی حد برقرار نہ رکھ سکا۔

حکومت کس کی بنے گی؟ آئی ایم ایف پلان کا کیاہوگا؟ ڈیفالٹ رسک کیوں بڑھ رہا ہے؟ ان سوالات کے جوابات تو شاید نئی حکومت کی تشکیل تک واضح نہ ہوسکیں مگر اس دوران سرمایہ کار مسلسل حصص فروخت کرنے لگے، اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ روز ہنڈریڈ انڈیکس دوران ٹریڈنگ 2200 سے زائد پوائنٹس مائنس ہوا تھا۔

معاشی ماہر ظفر موتی والا کہتے ہیں کہ ملکی معیشت کی خاطر کڑوے گھونٹ پینا ہوں گے اور مستحکم حکومت بنانا ہوگی تا کہ معیشت کو کچھ سہارا مل سکے لیکن ایک بار پھر جس انداز میں حکومت بنائی جا رہی ہے یہ معیشت کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوگی۔

ظفر موتی والا کے مطابق اس وقت ہم مالیاتی ادروں کے رحم وکرم پر ہیں، دوسری جانب سیاسی استحکام حاصل کیے بغیر یہ توقع رکھنا کہ ملک مثبت راہ پر گامزن ہوگا دراصل غلط فہمی میں مبتلا رہنے کے مترادف ہوگا۔

موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے اسٹاک مارکیٹ کے ماہر شہریار بٹ کا کہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا باعث ہے، کیونکہ حالیہ انتخابات اور اس کے نتائج نے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

’ملک میں بھی احتجاج کی خبریں ہیں اور اب تک واضح ہی نہیں کہ حکومت کیسی ہوگی، کون بنائے گا، اس صورت حال میں کوئی بھی معاہدہ نہیں کرے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp