گلگت بلتستان کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ انکی آئینی حیثیت کیا ہے، چیف جسٹس پاکستان

بدھ 14 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کشمیر اور گلگت بلتستان کا جو حصہ ہمارے پاس ہے وہاں ریفرنڈم کروا لیں، کیونکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ انکی آئینی حیثیت کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اس حوالے سے گلگت بلتستان کے لوگوں کی کیا رائے ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دیکر آئینی دھارے میں لانا چاہتے ہیں لیکن عالمی کنونشنز رکاوٹ ہیں۔

دوران سماعت مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کا تذکرہ بھی ہوا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بھارت نے تو کشمیر کو ہڑپ کر لیا ہے، کشمیر اور جی بی کا جو حصہ ہمارے پاس ہے وہاں ریفرنڈم کروا لیں، کیونکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ انکی آئینی حیثیت کیا ہے۔

مزید پڑھیں

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنڈم اقوام متحدہ ہی کروا سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اقوام متحدہ کو بلا لیں استصواب رائے ہوجائے گا۔ مجھے معلوم نہیں ہے صرف آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ ایسا ہو سکتا ہے یا نہیں۔

اس دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت بن گئی ہے؟ وزیراعظم کون ہیں؟ جس پر وکیل گلگت بلتستان حکومت محمد ابراہیم نے جواب دیا کہ حکومت نہیں بنی، سنا ہے 29 فروری کو اسمبلی اجلاس ہوگا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل بولے کہ مناسب ہوگا کہ نئی حکومت کی تشکیل کا انتظار کرلیا جائے، وزیراعظم جی بی کونسل کے چیئرمین ہوتے ہیں۔

وکیل محمد ابراہیم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جی بی کے حوالے سے 2019 میں فیصلہ دیا تھا، 7 رکنی بینچ کا فیصلہ موجودہ کیس سے ہی منسلک ہے۔

سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے، عدالت کی معاونت کے لیے گلگت بلتستان بار کونسل اور سپریم ایپلیٹ بار ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

عدالت نے فریقین کو تحریری معروضات بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

گزشتہ سماعت کا احوال

 اس سے قبل گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کے خلاف وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی درخواست پر سماعت کی گئی، سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے معاملہ لاجر بینچ بنانے کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دیا تھا۔

وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے تحت ججز کی تعیناتی کا اختیار صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ کے پاس ہے، ججز کی سمری پر گورنر گلگت بلتستان نے وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کو بائی پاس کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ وزیر اعظم نے گورنر کی ایڈوائس پر ججز کی تعیناتی کی منظوری دی، ججز تعیناتی پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور صوبائی حکومت سے مشاورت نہیں کی گئی، گلگت بلتستان میں منتخب حکومت ہے جسے ججز تعیناتی میں بائی پاس کیا گیا۔

’سول ایوی ایشن کیس میں سپریم کورٹ نے 2019 میں ججز کی تعیناتی کے لیے کمیشن مقرر کرنے کا حکم دیا تھا لیکن سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا۔‘

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے تھے کہ گلگت بلتستان می ججز کی تعیناتی کا معاملہ اہم ہے اس لیے ساتھی جج سے مشاورت کی، بینچ نے مشاورت سے معمالہ چیف جسٹس کو لاجر بنچ بنانے کے لیے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے لاجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجواتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی تھی۔

اس سے پہلے ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے چیف کورٹ آف جسٹس گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی کے لیے وفاقی حکومت کو مہلت دی تھی، سپریم کورٹ میں چیف کورٹ آف جسٹس گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی کے خلاف وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی درخواست پر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل انور منصور خود پیش ہوں گے، انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی جواب جمع کروانے کی استدعا منظور کرلی اور کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی تھی۔

واضح رہے سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو گلگت بلتستان میں ججز کی تعیناتی سے روک دیا تھا، گزشتہ برس مارچ میں ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے جی بی سپریم ایپلٹ کورٹ میں تعینات ججزکو بذریعہ رجسٹرارنوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp