کمبوڈیا میں اس ویلنٹائن ڈے پر حکام نے شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنے کے نقصانات کے بارے میں انتباہ جاری کرتے ہوئے نوجوانوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس روز اپنی ’عزت و وقار‘ کھونے سے گریز کریں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ویلنٹائن ڈے کے موقع پر کمبوڈیا کی وزارت تعلیم نے اسکولوں کو حکم دیا تھا کہ وہ ویلنٹائن ڈے پر نامناسب سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کریں کیونکہ ویلنٹائن ڈے کمبوڈیا کی قومی روایت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
جنوب مشرقی ایشیائی ملک کمبوڈیا میں شادی سے پہلے خصوصاً خواتین کا جنسی تعلقات قائم کرنا ممنوع سمجھا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں ویلنٹائن ڈے کمبوڈین نوجوانوں میں خاصا مقبول ہو گیا ہے۔
ویلنٹائن ڈے کے موقع پر اب کمبوڈیا میں دکانوں اور گلیوں میں متعدد اسٹالز پر گلاب کے پھولوں کے علاوہ گلابی اور سرخ رنگ کی خوبصورت شیٹس میں لپٹی دل کی شکل کی مختلف اشیا فروخت ہوتی نظر آتی ہیں۔
لیکن کمبوڈیا کے روایتی اور قدامت پسند لوگ اسے ایک غیر ملکی جشن کے طور پر دیکھتے ہیں جس سے ملک کی بدھ ثقافت کو خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، کمبوڈیا میں خواتین سے متعلق ضابطہ اخلاق خواتین کو ’نیکی‘ اور گھریلو زندگی پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے کی تلقین کرتا ہے۔
کمبوڈیا کی وزارت ثقافت نے حکام اور والدین سے کہا کہ وہ بچوں کو یاد دلائیں کہ وہ اپنی عزت و وقار کی خاطر اس دن کو مقامی روایت ’خمر‘ کے مطابق منائیں۔
کمبوڈیا کی نیشنل ایڈز اتھارٹی نے بھی لوگوں پر زور دیا کہ وہ جنسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے گریز کریں اور اس دن کو خاندان اور دوستوں سے محبت کے اظہار کے طور پر منائیں۔
دوسری جانب کمبوڈیا میں خواتین کے امور سے متعلق وزارت نے بدھ کے روز ویلنٹائن منانے والے جوڑوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ویلنٹائن ڈے کے معنی کو غلط سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ کمبوڈیا واحد ملک نہیں ہے جہاں ماضی میں 14 فروری تنازعات کا باعث بنا۔ ماضی میں پاکستان اور بھارت میں بھی ویلنٹائن ڈے کے خلاف مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔