پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ہے اور وزارت عظمیٰ کے لیے حمایت مانگ لی۔
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے وفد کا استقبال کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، عامر ڈوگر، بیرسٹرسیف، فضل محمد، عمیر نیزی سمیت دیگر شامل تھے۔
مزید پڑھیں
دوسری جانب ملاقات میں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کے علاوہ انجینیئر ضیاالرحمان، سینیٹر طلحہ محمود، اسلم غوری، مفتی روزی خان، حافظ حمداللہ، صاحبزادہ اسجد محمود شامل تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمیر نیازی نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان سے وزیراعظم کا ووٹ مانگنے آئے ہیں۔
8 فروری کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا اتفاق
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ نے کہاکہ دونوں پارٹیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے۔
انہوں نے کہاکہ عام انتخابات کے نتائج سے سیاسی کشمکش پیدا ہو گئی ہے اور اس سے ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جے یو آئی پہلے ہی جنرل کونسل کے اجلاس میں انتخابات کے نتائج کو مسترد کر چکی ہے۔
مینڈیٹ چوری کرنے کے خلاف 17 فروری کو احتجاج کریں گے، بیرسٹر سیف
اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر سیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دونوں پارٹیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 8 فروری کو عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف نے 17 فروری کو دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے اور یہ ہم یہ تحریک اس وقت تک جاری رکھیں گے جب عوام کو ان کا غصب کیا گیا مینڈیٹ مل نہیں جاتا۔
ماضی کی حریف سیاسی جماعتوں میں اچانک قربت
واضح رہے کہ ماضی میں ایک دوسرے کی حریف سیاسی جماعتیں اچانک ہی قریب آ گئی ہیں اور دھاندلی کے خلاف ایک ہی موقف اپنایا ہوا ہے۔
مسلم لیگ ن کی حکومت میں اتحادی رہنے والے مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کے لیے نامزد مسلم لیگ ن کے امیدوار شہباز شریف کو صاف جواب دے دیا ہے۔
آج نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہاکہ عمران خان نے ہمیں تاکید کی کہ آپ نے پریس کانفرنس میں جے یو آئی کا ذکر لازمی کرنا ہے۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے بھی کہا ہے کہ تحریک انصاف اور ہماری سوچ میں فرق ہے، کوئی ذاتی لڑائی نہیں۔