ہرسال قریباً 60 لاکھ گدھے کس دوا کے لیے ذبح کیے جاتے ہیں؟

جمعہ 16 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افریقہ سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں میں ہرسال 60 لاکھ کے قریب گدھے ذبح کیے جاتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چین میں گدھے کی کھال میں جلیٹن سے تیار کی جانے والی روایتی دوا ایجیاو کی بہت مانگ ہے۔

ایجیاو ایک جیل نما دوا ہے اور اس کا انتہائی وسیع استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ خصوصی دوا نزلہ زکام سے لے کر بڑھتی عمر کے اثرات کو سست کرنے میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس دوا کو چین کے مقامی معالج بے پناہ فوائد کی حامل قرار دے کر کئی امراض کے لیے تجویز کرتے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ایجیاؤ میں صحت کو بڑھانے اور جوانی کو تادیر قائم  رکھنے والی خصوصیات ہیں، جیلیٹن نکالنے کے لیے گدھے کی کھالوں کو ابال کر پاؤڈر، گولیاں یا مائع بنایا جاتا ہے یا کھانے میں شامل کیا جاتا ہے۔

Donkey, Medicine, China, Africa,

دوا سازی کے لیے چینی تاجر گدھے کی کھالیں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا سے امپورٹ کرتے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں میں چین میں گدھے کی کھالیں امپورٹ کرنا یا انہیں حاصل کر کے بیچنا ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔

ایجیاو بنانے والے چین میں پیدا ہونے والے گدھوں کی کھالیں استعمال کرتے ہیں، تاہم ملک کی زراعت اور دیہی امور کی وزارت کے مطابق ملک میں گدھوں کی تعداد 1990 میں 11 ملین سے کم ہو کر 2021 میں تقریباً 20 لاکھ رہ گئی تھی۔

تاریخی اعتبار سے قدیمی ادوار میں ایجیاؤ نامی دوا صرف بادشاہوں کے لیے وقف ہوتی تھی اور اس خاص دوا کو درباری طبیب ہی تیار کرنے کی شاہی اجازت رکھتے تھے۔ آج کل ایجیاو چین کے ساحلی صوبوں جیانگ سُوژی جیانگ اور شںڈونگ میں خاص طور پر تیار کی جا رہی ہے۔ شنڈونگ صوبے کی ڈونگ کاؤنٹی سن 1723 سے ایجیاو دوا تیار کرنے کی شہرت رکھتے ہیں۔

Donkey, Medicine, China, Africa,

گدھوں کی تجارت کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا ہے گدھے ایجیاو کی بہت زیادہ مانگ کا شکار ہیں، ڈونکی سینکچری کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں کم از کم 60 لاکھ کے قریب گدھے ذبح کیے جاتے ہیں، تاہم ایجیاو انڈسٹری کو سپلائی کرنے کے لیے کتنے گدھے مارے گئے اس کے درست اعداد و شمار حاصل کرنا مشکل ہے۔

گدھے کی کھالیں برآمد کرنا بعض ممالک میں قانونی ہے اور کچھ ممالک میں غیر قانونی، دوسری جانب گدھوں کی کھالوں کی زیادہ مانگ اور زیادہ قیمتوں سے گدھے کی چوری بھی بڑھ رہی ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تمام افریقی ریاستوں کی حکومتیں اور برازیل کی حکومت گدھوں کی گھٹتی ہوئی آبادی کے پیش نظر گدھوں کو ذبح کرنے اور برآمد پر پابندی لگانے کے لیے تیار نظر آرہی ہیں۔

ڈونکی سینکچری کے لیے کام کرنے والے اور نیروبی میں مقیم سولومن اونیاگو کہتے ہیں ‘ہمارا اندازہ ہے کہ 2016 اور 2019 کے درمیان، کینیا میں تقریباً نصف گدھوں کو چمڑے کی تجارت کے لیے ذبح کیا گیا تھا۔’

یہ وہی جانور ہیں جو لوگوں کا سامان، پانی اور خوراک لے جاتے ہیں اور یہ غریب دیہی برادریوں کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ لہٰذا گدھے کی کھال کی بڑے پیمانے پر تجارت نے کارکنوں اور ماہرین کو پریشان کر دیا ہے، کینیا میں چمڑے کی تجارت کے خلاف کئی بار احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔

Donkey, Medicine, China, Africa,

افریقی یونین کے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں یہ بات شامل کی گئی ہے کہ تمام افریقی ممالک پر گدھے کی کھالوں کی تجارت پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگائی جائے، واضح رہے کہ افریقی ریاستوں کے تمام نمائندے 17 اور 18 فروری کو سمٹ میں ملاقات کریں گے۔

افریقہ، جنوبی امریکا اور ایشیا کے بعض حصوں میں گدھوں کے ذبح خانے قائم کیے گئے تھے، تاہم اب افریقہ میں اس کی تجارت پر ایک سنگین جنگ چھڑ گئی ہے، ایتھوپیا میں جہاں گدھے کا گوشت کھانا ممنوع ہے، عوامی احتجاج اور سوشل میڈیا کے غم و غصے کے جواب میں 2017 میں ملک میں گدھوں کے 2 ذبح خانوں میں سے ایک کو بند کر دیا گیا تھا۔

Donkey, Medicine, China, Africa,

محققین کے مطابق گدھے کی کھالوں کے لیے کسی بھی گدھے کو انتہائی ظالمانہ انداز میں ہلاک کیا جاتا ہے،ان کے بدن کی آلائشوں کو کھلے عام تعفن پیدا کرنے کے لیے پھینک دیا جاتا ہے، کھالیں حاصل کرنے کے بعد بسا اوقات بقیہ گوشت گلنے سڑنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے جو انسانی حیات کے ساتھ ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتا ہے۔

ماہر صحت کا کہنا ہے کہ ایجیاو کا استعمال مضر صحت بھی ہو سکتا ہے۔ ریسرچرز کے مطابق اس وقت صحت مند گدھے بہت ہی کم ہیں اور عموماً گدھوں میں کوئی نہ کوئی مرض پایا جاتا ہے اور یہ دوا سازی کے لیے مناسب نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp