’ابھی سپر اسٹار حامد میر اور دیگر اینکر ہیں، شاہین اور بابر کی باری بھی آئے گی‘

جمعہ 16 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان سپر لیگ کا 9واں ایڈیشن 17 فروری بروز ہفتے سے شروع ہورہا ہے۔ بظاہر تو ٹیموں کی جانب سے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ اب تک لیگ کا اس انداز میں ماحول نہیں بن سکا جس کے سبب یہ زبان زدِ عام ہوجائے، بلکہ ایک بڑا طبقہ تو اب بھی ایسا ہے جسے یہی نہیں معلوم کہ پہلا میچ کب اور کہاں کھیلا جائے گا۔

یہ معاملہ اس حد تک سنجیدہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے نئے سربراہ محسن نقوی نے بھی تشویش کا اظہار کیا اور 2 دن پہلے گورننگ باڈی کے اجلاس میں انہوں نے متعلقہ افراد کو یہ حکم بھی دیا کہ لیگ کی تشہیر پر توجہ دی جائے۔

بی بی سی اردو کے لیے کرکٹ تجزیہ کرنے والے سمیع چوہدری اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ملک میں اس وقت سیاسی خبروں کا غلبہ ہے۔ پی ایس ایل دیکھنے والوں میں اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اس بار نوجوان الیکشن میں کچھ زیادہ ہی مصروف رہے، لیکن امید ہے کہ جیسے ہی لیگ کا آغاز ہوگا ویسے ہی ماحول بھی بن جائے گا۔

سمیع چوہدری نے مزید کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے تفریح کے لیے کرکٹ ہی ہے، لیکن جب کرکٹ نہیں ہوتی تو پھر سیاست اس کی جگہ لے لیتی ہے، اس لیے اس وقت پاکستان میں سپر اسٹار حامد میر اور دیگر اینکر ہیں، مگر جلد شاہین شاہ آفریدی اور بابر اعظم کی باری بھی آئے گی۔

اس صورتحال پر کمنٹیٹر اور تجزیہ کار قمر احمد کا کہنا تھا کہ جب دنیا کے ہر کونے میں لیگ شروع ہوجائے گی تو پھر کرکٹ کی کشش کم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا سال ہی دنیا کے مختلف ممالک میں لیگ کھیلی جارہی ہے، آئی پی ایل بھی ہے، بگ بیش لیگ بھی ہے، کیریبیئن پریمیئر لیگ بھی ہے اور ابھی آئی ایل ٹی20 بھی جاری ہے، تو ایسی صورت میں توجہ حاصل کرنا یقیناً مشکل ہوجاتا ہے۔

قمر احمد نے اس رائے سے اختلاف کیا کہ الیکشن کی گہما گہمی کی وجہ سے پی ایس ایل کی ہائپ میں کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ نتیجہ تو سب جانتے ہی تھے کہ کیا ہونے والا ہے اس لیے عوام نے اس میں بہت زیادہ دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہے۔

ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ لیگ کا آخری حصہ رمضان المبارک میں منعقد ہورہا ہے تو کیا اس سے لیگ متاثر ہوگی؟ تو انہوں نے اس سے بھی انکار کیا اور کہا کہ جن لوگوں نے کرکٹ دیکھنی ہے وہ ہر حال میں دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے بھی پاکستان میں رمضان کرکٹ عروج پر ہوتی ہے ایسی صورت میں اگر پی ایس ایل کھیلی جارہی ہو تو پھر لوگوں کا جوش مزید بڑھ سکتا ہے۔

پی ایس ایل 9 کا ماحول اب تک کیوں نہ بن سکا اس میں کچھ اختلافات ضرور ہیں، کچھ کے نزدیک الیکشن کی گہما گہمی ہے تو کچھ کہہ رہے ہیں کہ دنیا بھر میں کھیلی جانے والی لیگز کی بھرمار کے سبب کھلاڑیوں کی مصروفیات نے بھی پریشان کیا ہے۔ اسی مصروفیت کی وجہ سے کئی ایسے کھلاڑی ہیں جو خواہش کے باوجود پی ایس ایل کا حصہ نہیں بن سکے اور کچھ ایسے بھی ہیں جو کچھ میچ کھیل کر واپس روانہ ہوجائیں گے۔

مثال کے طور پر کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے والے جنوبی افریقی اسپنر شمس تبریز ابتدائی 6 میچ کھیل کر واپس اپنے ملک روانہ ہوجائیں گے کیونکہ وہاں ان کی ڈومیسٹک مصروفیات ہیں۔ اس کے علاوہ جب کھلاڑی قومی ذمہ داریوں میں بھی مصروف ہوں اور پھر لیگز کی بھرمار بھی ہو تو وہ ہر لیگ کھیلنے کے بجائے ان لیگز کو اہمیت دیتے ہیں جو زیادہ پیسے دے رہی ہوں، اور اس معاملے میں بدقسمتی سے پی ایس ایل کافی پیچھے ہے اور اگر کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ اس لیگ کی زندگی میں اضافہ ہو تو پھر اسے کچھ بڑے فیصلے کرنے ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp