8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں اگر کسی چیز کو مثبت قرار دیا گیا ہے تو وہ عام خواتین کی انتخابات میں دلچسپی اور سیاست سے وابستہ خواتین کی مضبوط مرد امیدواروں کے مقابلے میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر فتح ہے۔
واضح رہے کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں 27 ایسے حلقے ہیں، جہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین کا ووٹ ٹرن آؤٹ زیادہ رہا ہے۔ فافن کی حالیہ رپورٹ کے مطابق وہ حلقے جہاں خواتین نے مردوں کے مقابلے میں زیادہ ووٹ دیے، ان میں قومی اسمبلی کے 4 جبکہ صوبائی اسمبلی کے 23 حلقے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
کون سے حلقے شامل ہیں جہاں خواتین کا ووٹ ٹرن آؤٹ زیادہ رہا؟
این اے ایک چترال، این اے 63 گجرات، این اے 214 تھرپارکر، این اے 215 تھرپارکر میں خواتین نے مردوں کے مقابلے میں زیادہ ووٹ کاسٹ کیے۔
اس کے علاوہ پی کے ایک چترال، پی کے 2 چترال، پی کے 41 تورغر، پی پی 29 گجرات، پی پی 49 سیالکوٹ، پی پی 224 ملتان، پی پی 270 مظفر گڑھ، پی پی 275 مظفر گڑھ، پی پی 228 ڈیرہ غازی خان میں بھی خواتین کی ووٹ ڈالنے کی شرح زیادہ رہی۔
پی ایس 10 لاڑکانہ، پی ایس 50 عمر کوٹ، پی ایس 52، 53، 54 تھرپارکر، پی ایس 77 جامشورو، پی ایس 99 کراچی ایسٹ، پی ایس 100 کراچی ایسٹ، پی ایس 116 کراچی ویسٹ، پی بی 22 لیسبیلا، پی بی 24 گوادر اور پی بی 25، 26 اور پی بی 27 کیچ میں بھی خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ووٹ تعداد میں ووٹ دینے کے لیے گھروں سے نکلیں۔
قومی اسمبلی کے حلقوں میں کتنے فیصد زیادہ خواتین نے ووٹ ڈالا؟
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک چترال میں مردوں کا ٹرن آؤٹ 49.8 فیصد جبکہ خواتین کا 57.2 فیصد رہا، اسی طرح این اے 63 گجرات میں خواتین ٹرن آؤٹ 51.8 فیصد اور مردوں کا 50.2 فیصد رہا ہے۔
حلقہ این اے 214 تھرپارکر کی بات کی جائے تو وہاں خواتین کا ٹرن آؤٹ 72.8 اور مردوں کا 69.4 فیصد رہا۔ اسی طرح این اے 215 تھرپارکر میں خواتین کا ٹرن آوٹ 67.7 اور مرد حضرات کا ٹرن آؤٹ 66.5 فیصد رہا۔
صوبائی اسمبلی کے کن حلقوں میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کا ٹرن آؤٹ بہت زیادہ رہا؟
صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح چند حلقوں میں کافی زیادہ رہی ہے۔
پی کے ایک چترال اپر میں مردوں کے مقابلے میں 15 فیصد خواتین نے زیادہ ووٹ دیے، اسی طرح پی کے تورغر میں 11 فیصد خواتین، پی پی 228 ڈیرہ غازی خان میں 10 فیصد جبکہ پی پی 29 گجرات اور پی ایس 52 تھرپارکر میں 6 فیصد ٹرن آؤٹ مردوں کے مقابلے میں زیادہ رہا ہے۔
کن حلقوں میں خواتین کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم رہا؟
فافن کی عام انتخابات 2024 کی رپورٹ کے مطابق ملک کے کسی بھی حلقے میں خواتین کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم نہیں رہا۔
ترجمان فافن مدثر رضوی نے اس حوالے سے بتایا کہ بہت سے لوگ ووٹ ٹرن آؤٹ اور ووٹ شیئر کو ملا دیتے ہیں، جبکہ یہ 2 الگ چیزیں ہیں۔ اور جہاں تک ووٹ ٹرن آؤٹ کی بات ہے کسی بھی حلقے میں خواتین کا ووٹ ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم نہیں رہا۔ اور ہر حلقے میں کم سے کم 15 فیصد خواتین ووٹ ٹرن آؤٹ ضرور رہا ہے۔
یاد رہے کہ 2018 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے خواتین کے 10 فیصد ووٹ لازمی ہونے کی شرط نہ پورے ہونے کی بنیاد پر قومی اسمبلی کے 2 حلقوں میں دوبارہ پولنگ کروائی گئی تھی۔ جن میں خیبرپختونخوا کا حلقہ این اے 10 شانگلہ اور این اے 48 شمالی وزیرستان شامل تھے۔ ان حلقوں میں خواتین کے 10 فیصد ووٹوں کی شرط پوری نہیں ہوسکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں مسلم لیگ ن کو خواتین کی کتنی مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے؟
خیبرپختونخوا کے حلقہ این اے 10 شانگلہ میں رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار 49 تھی۔ یہاں صرف 12 ہزار 663 خواتین نے حق رائے دہی استعمال کیا، جو 7.81 فیصد بنتا تھا۔
اسی طرح این اے 48 شمالی وزیرستان کے حلقے میں خواتین کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 77 ہزار 537 تھی۔ اس میں سے صرف 6 ہزار 364 خواتین نے ووٹ کاسٹ کیے تھے، جو کل خواتین ووٹ کا 8.2 فیصد بنتا تھا۔