سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ساڑھے 35 کروڑ ڈالر جرمانہ

ہفتہ 17 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قرض دہندگان کو دھوکا دینے کے لیے اپنی مجموعی مالی حیثیت (نیٹ ورتھ) غلط بتانے کے جرم میں 35 کروڑ 49 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کر دیا گیا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق نیویارک کے ایک جج جسٹس آرتھر اینگورون نے یہ فیصلہ گزشتہ روز سنایا جس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ریئل اسٹیٹ ایمپائر کو ایک بڑا قانونی دھچکا پہنچا ہے۔

لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے دھوکا دہی کے ارتکاب سے انکار کرتے ہوئے جرمانے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اردہ ظاہر کیا ہے۔ جو اس فیصلے کو اس وقت تک روک دے گی جب تک کہ اعلیٰ عدالت کیس کا جائزہ نہیں لے لیتی۔

نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے ذریعے دائر کروائے گئے مقدمے میں ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ ایک دہائی سے بینکرز کو بہتر قرض لینے کے لیے بیوقوف بنانے کے لیے اپنی مجموعی مالیت (نیٹ ورتھ) میں سالانہ 3.6 بلین ڈالر کا اضافہ ظاہر کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام کی تردید کی ہے اور اس مقدمے کو ایک منتخب ڈیموکریٹ رہنما جیمز کا سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جسٹس آرتھر اینگورون کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

کیا ٹرمپ 354 ملین ڈالر کا جرمانہ برداشت کر سکیں گے؟

فوربس میگزین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی کل مالیت 2.6 بلین ڈالر ہے۔ نیویارک کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے 2021 میں ان کی سالانہ مجموعی مالیت کا تخمینہ 2 بلین ڈالر لگایا تھا۔

ان تخمینوں کی بنیاد پر، 35 کروڑ ڈالر کا جرمانہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی دولت کا تقریباً 15 فیصد بنتا ہے۔

ٹرمپ اپنے وفادار حامیوں سے رقم مانگ سکتے ہیں

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بڑے پیمانے پر فنڈ ریزنگ انجن کی طرف بھی رجوع کر سکتے ہیں جسے وہ اپنی دسیوں ملین قانونی فیسوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق، ان کے حامیوں سے اکٹھے ہونے والے ہر ڈالر کا 10 فیصد ان کے دیوانی اور فوجداری مقدمات میں اپنے دفاع کے لیے ادا کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp