مائنس پرویز خٹک کے بعد کیا پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی پی کے درمیان اتحاد ممکن ہے؟

اتوار 18 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف پالیمنٹیرینز کے چیئرمین پرویز خٹک کے استعفیٰ کے بعد خیبر پختونخوا میں حکومت سازی کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے اتحاد کے لیے رابطوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ پی ٹی آئی پی نے بھی رابطوں کی تصدیق کی ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی پی ضیا اللہ بنگش نے وی نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی پی کے درمیان اتحاد کی گنجائش ہے۔ اور اس کے لیے رابطے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں جماعتوں نے قانونی ٹیموں کو ہدایت کی ہے کہ قانونی پیچیدگیوں کو دیکھیں اور پارٹی کو رائے دیں۔

’لیگل ٹیم کام کررہی ہے، ہم باقاعدہ مذاکرات سے پہلے قانونی رکاوٹوں کو دور کرنا چاہتے ہیں۔‘

ضیا اللہ بنگش نے زیادہ تفصیلات بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ رابطے ہوئے ہیں اور ابتدائی مراحل میں ہیں۔ ’اتحاد کرنا ہم چاہتے ہیں اور انہیں بھی ضرورت ہے، وہ ہمارے پرانے ساتھی ہیں سوچ اور نظریہ ایک ہے ہم ساتھ چل سکتے ہیں۔‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے پی ٹی آئی پی سے اتحاد کی تردید کی ہے۔ رہنما پی ٹی آئی ارباب شیر علی نے بتایا تھا کہ ابھی تک کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کے پی میں اتحاد کے لیے جماعتی اسلامی کے انکار کے بعد ایک اور سیاسی جماعت سے مذاکرات جاری ہیں، تاہم انھوں نے سیاسی جماعت کا نام نہیں بتایا۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما ظاہر شاہ طورو نے چند روز پہلے پی ٹی آئی پی کے ساتھ رابطوں کی تصدیق کی تھی۔ انہوں نے وی نیوز کو بتایا تھا کہ پی ٹی آئی پی کے کچھ پرانے ساتھی اتحاد کے خواہشمند ہیں اور اتحاد کے لیے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ پرویز خٹک نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے جس کے بعد اتحاد میں کوئی رکاوٹ نہیں، تاہم اتحاد کا حتمی فیصلہ کور کمیٹی کرے گی۔

مخصوص نشتوں کے لیے پی ٹی آئی کو اتحاد کی ضرورت

پاکستان تحریک انصاف کے پی میں واضح اکثریت لے چکی ہے اور حکومت بنانے کے لیے ممبران کی حمایت کی ضرورت نہیں تاہم خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے ازاد اراکین کی کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن قوانین کے مطابق آزاد اراکین مخصوص نشستوں کے اہل نہیں، اگر تحریک انصاف کے آزاد اراکین کسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کرتے تو پارٹی مخصوص نشستوں سے محروم ہو جائے گی۔

کے پی میں حکومت سازی

تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں حکومت سازی پر کام شروع کردیا ہے۔ نامزد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی پشاور میں انتہائی مصروف ہیں اور مشاورتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ علی امین گنڈاپور منتخب اراکین کے ساتھ بھی مشاورت کر چکے ہیں اور کابینہ کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ نامزد وزیر اعلیٰ کے بھائی فیصل امین، نامزد وزیراعظم عمر ایوب کے کزن اکبر ایوب اور مشتاق غنی کابینہ کا حصہ ہوں گے۔ جبکہ کامران بنگش اور تیمور جھگڑا، علی امین کے مشیر ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp