پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میں تب وزیراعظم بنوں گا جب پاکستان کے عوام منتخب کریں گے، مجھے آفر کی گئی تھی کہ پہلے 3 سال میاں صاحب کو وزیراعظم بناتے ہیں اور آخری 2 سال آپ وزیراعظم بنیں مگر میں نے انکار کردیا۔
ٹھٹھہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ اگر ہم سے کسی نے وزارت عظمیٰ کے لیے ووٹ لینا ہے تو سندھ کے عوام کے لیے منصوبے دینا ہوں گے، سیلاب متاثرین کے مسائل حل کرنا پڑیں گے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کی اتحادی حکومت میں عوام کو وہ حقوق نہیں دلوا سکا جو ان کا حق تھا، مگر اب ایسا نہیں ہوگا، میں قومی اسمبلی میں عوام کے حقوق کی آواز بلند کروں گا۔
انہوں نے کہاکہ صدارتی الیکشن میں ہمارے امیدوار آصف زرداری ہوں گے، وہ صدر بن کر وفاق اور صوبوں کو مضبوط کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ اس وقت ملک میں آگ لگی ہوئی ہے، ہم ایک بار پھر پاکستان کھپے کا نعرہ لگاتے ہیں۔
وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہوا تو مزاحمت کریں گے
انہوں نے کہاکہ اگر وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہوا تو کارکنوں کو باہر نکلنے کی کال دوں گا۔ ہم آمرانہ نظام کے خلاف مزاحمت کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ عام انتخابات پر تمام سیاسی جماعتوں کو تحفظات ہیں، اور ساری پارٹیاں احتجاج کر رہی ہیں، میں بھی اگر ایسے ہی کروں گا تو ملک کیسے آگے چلے گا۔
انہوں نے کہاکہ سیاستدان صرف اپنی ذات کا سوچ رہے ہیں جس کا ملک کو نقصان ہو رہا ہے، یہی ماحول رہا تو پاکستان کو بحرانوں سے کون نکالے گا، کیونکہ اس وقت ملک میں مہنگائی، بیروزگاری کا طوفان ہے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان کو بہت سمجھایا کہ جمہوریت کو مضبوط کرو، آج بھی ان کی جماعت غیرسنجیدگی سے سیاست کر رہی ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ ایک صاحب کہتے ہیں کہ لاڑکانہ میں وہ جیتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ان کو الیکشن کے 4 روز بعد دھاندلی کیوں یاد آئی۔ ان کے پاس اگر فارم 45 ہیں تو سامنے لائیں۔
کئی سیٹیوں پر ہماری جیت کو ہار میں بدلا گیا
بلاول بھٹو نے کہاکہ ایسی سیٹیں بھی ہیں جہاں پر فارم 45 کے مطابق ہم جیتے ہوئے ہیں مگر ہمیں ہرایا گیا، ہم الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے شکایات اکٹھی کر رہے ہیں جس کے بعد متعلقہ فورمز سے رجوع کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن جیتنے میں اور جلسہ کرنے میں بہت فرق ہے، ہم تو دھاندلی کے باوجود سندھ میں حکومت بنانے جا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم مرکز میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے، ہم اپنا کوئی فائدہ نہیں لیں گے، صرف عوام کی بات ہوگی۔
انہوں نے نام لیے بغیر پیر پگارا اور راشد محمود سومرو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اگر آپ میں اتنی ہمت ہے تو میں ایک سیٹ چھوڑوں گا وہاں پیپلزپارٹی کے ساتھ مقابلہ کر کے دیکھ لیں۔